عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 157316
جواب نمبر: 157316
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:327-263/sd=3/1439
(۱تا ۳) میت کو ثواب پہنچانے کے لیے اُس کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے ؛ بلکہ موجب ثواب ہے ، جس جانور میں واجب قربانی کے حصے ہوں، اُس میں نفلی قربانی کا بھی حصہ لیا جاسکتا ہے اور میت کی طرف سے قربانی اُس کے نام سے مستقلا بھی کی جاسکتی ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ نفلی قربانی اپنے نام سے کی جائے اور اُس کا ثواب میت کو پہنچا دیا جائے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے قربانی کرنے کے علاوہ امت کے افراد کی طرف سے بھی قربانی کیا کرتے تھے ۔(بیہقی ۲۶۸/۹)اس قربانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ افراد کے لئے خاص نہیں کیا کرتے تھے ، اور نہ ہی نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی قول، حتی کی کسی صحابی کا قول کتب حدیث میں موجود ہے کہ قربانی صرف زندہ افراد کی طرف سے کی جاسکتی ہے ۔ نیز قربانی کرنا صدقہ کی ایک قسم ہے ، قرآن وحدیث کی روشنی میں صدقہ میت کی طرف سے باتفاق امت کیا جاسکتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند