• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 155698

    عنوان: قربانی کی کھال کو مکتب کے مدرس کی تنخواہ میں استعمال کرنا

    سوال: قربانی کی کھال کو مکتب کے مدرس یا مسجد کے امام کی تنخواہ میں دے سکتے ہیں یا نہیں؟ جب قربانی کی کھال کو خود استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو اس کا مطلب بالکل واضح ہے کہ اس کا حکم دیگر صدقات واجبہ کی طرح نہیں ہے تو اگر کوئی بخوشی مسجد کے متولی یا پھر مکتب کے ذمہ داروں کو بطور ھدیہ دیتا ہے تاکہ مسجد اور مکتب کے اخراجات پورے کئے جائیں تو اس میں کیا برائی ہے ؟ امید ہے کہ حضرت جلد جواب عنایت فرمائیں گے ۔

    جواب نمبر: 155698

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:164-7T/B=2/1439

    قربانی کی کھال، قربانی کرنے والا اگر خود رکھتا ہے تو رکھ سکتا ہے اس سے دسترخوان، جوتے، مَشَک، مصلے وغیرہ جو چاہے بنواسکتا ہے لیکن اسے فروخت کردینے کے بعد اس کی قیمت واجب التصدق ہوجاتی ہے، غریبوں کو دینا ضروری ہوجاتا ہے، اس کی رقم مدرسہ کے مدرسین کی تنخواہ میں دینا جائز نہیں، اگر مسلم کھال کسی مہتمم کو ہدیہ میں دیدی اور وہ اسے بیچ کر اپنے نجی کاموں میں خرچ کرلیا مدرسہ کے طلبہ کو نہیں دیا، مدرسہ پر ایک خرچ نہیں کیا تو آپ کو برا نہ ماننا چاہیے، اگر آپ کو برا لگا تو یہ ہدیہ نہ ہوا بلکہ وہی مہتمم کو وکیل بنانے کی بات ہوئی۔ کھال دینے والے حضرات مہتمم کو اس لیے دیتے ہیں کہ وہ کھال کو فروخت کرکے مدرسہ کے طلبہ پر خرچ کریں۔ کھال کی رقم سے امام کی تنخواہ دینا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند