عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 153124
جواب نمبر: 153124
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1109-1095/sd=11/1438
جس جانور کے سینگ قدرتی طور پر نہ ہوں، اُس کی قربانی صحیح ہے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کے سلسلے میں شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر سینگ ٹوٹنے کا اثر دماغ تک پہنچ گیا یعنی سینگ جڑ سے ٹوٹ گیا، تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے ، ورنہ درست ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں جس جانور کے سینگ ٹوٹنے کی وجہ سے اُس کا اثر دماغ تک پہنچے گا، اُس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔ (قولہ ویضحی بالجماء) ہی التی لا قرن لہا خلقة وکذا العظماء التی ذہب بعض قرنہا بالکسر أو غیرہ، فإن بلغ الکسر إلی المخ لم یجز قہستانی، وفی البدائع إن بلغ الکسر المشاش لا یجزء والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین اہ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار) (وَیُضَحِّی بِالْجَمَّاءِ) ، وَہِیَ الَّتِی لَا قَرْنَ لَہَا؛ لِأَنَّ الْقَرْنَ لَا یَتَعَلَّقُ بِہِ مَقْصُودٌ، وَکَذَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ بَلْ أَوْلَی لِمَا قُلْنَا ۔ ( تبیین الحقائق :۵/۶،ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند