• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 153124

    عنوان: سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی

    سوال: آج کل قربانی کے جانور گائے بیل بغیر سنگ والا پسند کیا جاتا ہے ، اور قدرتی طور پر کچھ جانور ہی بالکل بغیر سنگ والا ہو تا ہے ، کثیر تعداد میں جانور کو مصنوعی طور پر منڈا بغیر سنگ ولا سنگ کو خال کے اندر ہو نی حصہ سے کاٹتے ہیں، پھر اوپر والی خال کو سلائی کرلے تے ہیں، اس کام میں بھی ایک طریقہ والے کا کہنا ہے کہ وہ خال کے اندر سے سنگ کو صرف اوپر سے کاٹا جاتا ہے اندر ونی حصہ جر سے نہیں اکھاڑا جاتا ہے ، لیکن اس عمل کے دورانیہ میں جانور کو کبھی کبھی اندر ولے حصہ میں گل سر جانا کیڑے وغیرہ پر جاتے ہیں اور ایک طریقہ تو اندرسے ہی جڑ سے اکھاڑ دیتے ہیں ۔ آپ عوام کو یہ پتا نہیں چلتا کونسے جانور کو کیسے بغیر سنگ کا کیا۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ ان جانوروں کی قربانی کاکیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 153124

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1109-1095/sd=11/1438

     جس جانور کے سینگ قدرتی طور پر نہ ہوں، اُس کی قربانی صحیح ہے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کے سلسلے میں شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر سینگ ٹوٹنے کا اثر دماغ تک پہنچ گیا یعنی سینگ جڑ سے ٹوٹ گیا، تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے ، ورنہ درست ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں جس جانور کے سینگ ٹوٹنے کی وجہ سے اُس کا اثر دماغ تک پہنچے گا، اُس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔ (قولہ ویضحی بالجماء) ہی التی لا قرن لہا خلقة وکذا العظماء التی ذہب بعض قرنہا بالکسر أو غیرہ، فإن بلغ الکسر إلی المخ لم یجز قہستانی، وفی البدائع إن بلغ الکسر المشاش لا یجزء والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین اہ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار) (وَیُضَحِّی بِالْجَمَّاءِ) ، وَہِیَ الَّتِی لَا قَرْنَ لَہَا؛ لِأَنَّ الْقَرْنَ لَا یَتَعَلَّقُ بِہِ مَقْصُودٌ، وَکَذَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ بَلْ أَوْلَی لِمَا قُلْنَا ۔ ( تبیین الحقائق :۵/۶،ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند