عنوان: مشینی ذبیحہ کی بارے میں ایک سوال
سوال: امیدہے بخیریت ہوں گے ، اللہ پاک نے سے جو خدمت لیے اپنی مثال آپ ہے ، اور اس فتنے کے دور میں بھی کا دارالافتاء ہمارے ایمان کی حفاظت کا ذمہ داریاں سنبھالا ہے ، شوق کی وجہ سے مختلف ممالک کے قربانی کا ویڈیو دیکھتا تھا، مختصر بات یہ ہے کہ کچھ ایسا بھی ذبیحہ دیکھا کہ یہ لوگ گائے کو مشین میں بالکل گردن سے قید کر لیتے ہیں،پھر گائے کے سرپر بجلی کا جھٹکا دیتے ہیں،اور کچھ لوگ زوردار خاص آلات سے مارتے ہیں،اس کے بعد مشین گھوما کر گائے ذبح کئے جاتے ہیں، اور بجلی کا جھٹکا یا وہ آلات سے مارنے کے بعدظاہرمیں گائے زندہ ہوتی ہے ، لیکن اس میں ایک اشکال ہے کہ گائے کو جب الیکٹرک کا جھٹکایا اس آلات سے مارا گیا تو وہ Brain death ہو جاتی ہے ،یا کچھ درجہ مفلوج ہو جاتا ہے ، لیکن ظاہر ی طورپر جان تو نظرآتی ہے ،جیسے ہلنا وغیرہ ہوتا ہے ، ایسا ذبیحہ ہندوستان سے بھی مسلم تاجر ایکسپورٹ کرتے ہیں، آپ مہربانی فرما کر اس ذبیحہ کے بارے میں حکم فرمائیں۔ادریس سلیمان سیدات
جواب نمبر: 15221401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 879-734/D=9/1438
زور دار آلات سے مار کر بے ہوش کرنے کا طریقہ چوں کہ جانور کے لیے بلاشبہ بہت زیادہ تکلیف دہ ہے، اس لیے شرعاً ذبح کا یہ طریقہ جائز نہیں ہے؛ اگرچہ یقینی طور پر جان باقی رہنے کی صور ت میں ذبیحہ حلال ہوگا۔
اسی طرح بجلی کا جھٹکا دے کر بے ہوش کرنا اگر جانور کے لیے تکلیف کی زیادتی کا باعث بنتا ہو تو یہ طریقہ بھی شرعاً ناجائز ہوگا۔ او راگر بجلی کا جھٹکا دینے کے باوجود ذبح کرے وقت یقینی طور پر جان باقی رہتی ہے تو یہ ذبیحہ حلال ہوگا۔
إذا قلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح ولیحد أحدکم شفرتہ ولیرح ذبیحتہ۔ (صحیح مسلم، کتاب الصید، رقم الحدیث: ۱۹۵۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند