• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 7424

    عنوان:

    ہمارے یہاں پاکستان کے سندھ کے سندھی عوام میں اگر لڑکا لڑکی کو زنا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تو ان دونوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ مگر ان کے زنا پر کبھی تو آنکھوں دیکھا ایک بھی گواہ نہیں ہوتا، شک کی بنیادپر ان کو قتل کیا جاتاہے۔ غیر شادی شدہ زنا کاری کرے تو اس کی کیا سزا ہے اور شادی شدہ کی کیا سزا ہے؟ اور زانی کو قتل کرنے کا اختیار کس کو ہے؟ صرف حکومت کو یا اور لوگوں کو بھی؟ اگرزنا کرنے والی لڑکی کو کوئی قتل کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کہتے ہیں کہ ہماری غیرت برداشت نہیں کرتی کہ ہم زنا کرنے والی لڑکی کو قتل نہ کریں۔

    سوال:

    ہمارے یہاں پاکستان کے سندھ کے سندھی عوام میں اگر لڑکا لڑکی کو زنا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تو ان دونوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ مگر ان کے زنا پر کبھی تو آنکھوں دیکھا ایک بھی گواہ نہیں ہوتا، شک کی بنیادپر ان کو قتل کیا جاتاہے۔ غیر شادی شدہ زنا کاری کرے تو اس کی کیا سزا ہے اور شادی شدہ کی کیا سزا ہے؟ اور زانی کو قتل کرنے کا اختیار کس کو ہے؟ صرف حکومت کو یا اور لوگوں کو بھی؟ اگرزنا کرنے والی لڑکی کو کوئی قتل کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کہتے ہیں کہ ہماری غیرت برداشت نہیں کرتی کہ ہم زنا کرنے والی لڑکی کو قتل نہ کریں۔

    جواب نمبر: 7424

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 905=905/ م

     

    اسلام میں زنا کی سزا قتل کرنا نہیں ہے بلکہ کوڑے مارنا یا رجم کرنا (سنگسار کردینا) ہے، اورمحض شک کی بنا پر کسی کو قتل کردینا اصول شریعت کے خلاف ہے، اور حدود سے تجاوز کرجانا ہے۔ حدیث میں ہے: الحدود تندرء بالشبہات (ترجمہ: حدود، شکوک وشبہات کی بنا پر ساقط ہوجاتی ہیں) غیر شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرے اور شرعی شہادت سے اس کا زنا ثابت ہوجائے تو اس کی سزا سو کوڑے مارنا ہے، اور شادی شدہ کی سزا سنگسار کردینا ہے، لیکن ان سزاوٴں کے اجراء کا اختیار حکومت کو ہے، عام لوگوں کو نہیں۔ ثبوت زنا کے لیے کڑی شرائط ہیں جن کی تفصیل کتب حدیث و فقہ میں موجود ہیں، ان کا مطالعہ کرلینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند