معاملات >> حدود و قصاص
سوال نمبر: 67063
جواب نمبر: 6706301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1132-1211/L=11/1437 صرف حداً یا قصاصاً قتل کیے جانے کی وجہ سے قتل کا گناہ معاف نہیں ہوتا، قتل کا گناہ اسی وقت معاف ہوگا جب کہ وہ اس سے صدق دل سے توبہ بھی کرلے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی مسلمان قوم لوط والا عمل کرے اور یہ اس کا مسلسل کام ہو اور وہ شخص مسلم ہو تو اس پر کیا حکم ہوگا؟
عزیمت کسے کہتے ہیں اور کیا اگر ہم ایک مجرم کو جرم کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیں اور اس کو اسلامی قانون کے مطابق سزا دیں تو ہم عندالناس تو مجرم ہیں کہ ہم نے ایک ملک کا قانون توڑا ہے مگر کیا ہم اس کام کے بعد عنداللہ بھی مجرم ہیں کہ نہیں؟ برائے مہربانی خدشات سے بالا تر ہوکر صحیح صحیح مسئلہ بتائیں تاکہ ہم کوئی غیر شرعی قدم نہ اٹھادیں؟
521 مناظرپچھلے دنوں آج ٹی وی پر ایک دینی پروگرام جس کا نام سفر ہدایت ہے سنا۔ اس میں ایک عالم صاحب ، ایک مرتدکے بارے میں (جواسلام لانے کے بعدپھر جائے)ایک بحث کررہے تھے۔ ان کے کہنے کے مطابق مرتد کو قتل کرنا واجب یا جائز نہیں، اور اس پر انھوں نے یہ دلیل دی کہ اس وقت کا اسلام جو ہے وہ مختلف فرقوں میں تقسیم ہے اور ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کس کے فرقے کا دین 100فیصد اس وقت کے اسلام سے ملتا ہے جو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا۔ جب کہ میں بچپن سے یہی سنتے آرہا ہوں کہ مرتد کو مارنا واجب اور فرض ہے۔ آپ اس بارے میں رہنمائی کریں۔
410 مناظرایک شخص شادی کے بعد زنا کرتا ہے اور اس پر حد جاری ہوتی ہے تو کیا حکومت کے علاوہ کوئی دوسرا اس کو قتل کرسکتا ہے؟ اور یہ بھی معلوم ہے کہ اگر کسی عدالت میں جاتا ہے تو وہ رشوت دے کر رہا ہوجائے گا اور اس کے بعد بھی یہی کام کرے گا تو پھر؟ اور اگر کوئی دوسرا اسے قتل کر دے تو وہ لوگوں کی نظر میں تو مجرم ہے مگر کیا وہ خدا کی نظر میں بھی مجرم رہے گا یا نہیں ؟ کیوں کہ وہ شخص فتنہ ہے اور ہمیں تو حکم ہے کہ برائی کو ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھتے ہو تو اسے روکو۔
529 مناظر