• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 604451

    عنوان:

    شاتم رسول کی سزا كیا ہے؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ شاتمِ اللہ ?،رسول ﷺ،تمام انبیاء کرام اور امہات المومنین وصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالی دینے،برابھلا کہنے اور قرآن مجید کو کلام اللہ نہ ماننے والوں کا ملکتِ اسلامیہ ، ہندوستان وپاکستان اور اس جیسے ممالک میں کیا حکم ہے اور اس کی کیا سزا ہے؟ اور کیا اس کی توبہ قبول کی جائے گی یا نہیں۔ خاص طور پر اس وقت جو ہندوستان میں ایک وبا پھیل رہی ہے ، اس تعلق سے علماء کرام کی عوام کو کیا نصیحتیں ہیں ، اور اگر کوئی غلبہٴ محبتِ رسول ﷺ میں آکر شاتمِ رسول ﷺ کو جہنم رسید کردے تو ایسا کرنے والوں کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 604451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1035-245T/H=10/1442

     اصل تو یہی ہے کہ تعزیراتِ ہندوستان میں ایسے بدزبانوں کی جو سزائیں مقرر ہیں خود حکومت ان پر جاری کرے اور ان کے منہ میں لگام لگائے عام مسلمانوں کو ایسے نازک حالات میں گناہوں سے اپنے آپ کو بچاکر تقویٰ و طہارت کو اختیار کرنا چاہئے صبرو تحمل سے کام لینا چاہئے صدق و صفا اخلاص و للہیت میں مضبوط قدم رکھنا چاہئے۔ دلسوزی کے ساتھ دعاوٴوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہئے قبولیت دعاء کی شرائط کو ہمہ اوقات ملحوظ رکھنا چاہئے اتباعِ سنت کے ساتھ اللہ پاک اور حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور اسلافِ امت رحمہم اللہ تعالی رحمة واسعة سے ربط قوی پیدا کرنا چاہئے یہ نسخہ اگر مسلمان اختیار کریں تو ان شاء اللہ قلیل عرصہ میں حالات تبدیل ہوجائیں گے اللہ پاک کا ارشاد ہے: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تَنْصُرُوْا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: اِنْ یَنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمْ (القرآن العظیم)۔

    حضرت اقدس الحاج مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ تعالی نے افاضاتِ یومیہ میں اور حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب نور اللہ مرقدہ مہاجر مدنی نے الاعتدال فی مراتب الرجال المعروف بہ اسلامی سیاست (اردو) میں ان مضامین کو بہت عمدہ انداز میں مدلل بیان فرمایا ہے غلبہٴ محبت میں کوئی ایسا قدم اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ جس کی وجہ سے ناقابل برداشت تکالیف میں ابتلاء پیش آجائے؛ البتہ قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے ماہرین قانون کے مشورہ سے مناسب عدالتی کارروائی کی جائے تو مضائقہ معلوم نہیں ہوتا۔ پاکستان اور دیگر ممالک کے حالات قوانین وغیرہ امور پر ہماری نظر نہیں وہاں کے مستند و معتبر علماء کرام جو رہنمائی فرمائیں مسلمانوں کو اسی کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند