معاملات >> حدود و قصاص
سوال نمبر: 43706
جواب نمبر: 4370601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 247-162/L=3/1434 کسی شخص کا کسی عورت سے زنا کیے بغیر اپنی شہوت پوری کرنا، حقیقی زنا میں داخل نہیں لیکن بیوی کے علاوہ سے یہ حرکت کرنا گناہ کبیرہ ہے جس پر توبہ واستغفار لازم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس پر پورے محلہ میں کشیدگی ہے؛ اس لیے اس کا جواب جلد دیں ، مہربانی ہوگی۔مسجد کے دادر ہیں جس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ کام کرواتے ہیں جو ایک عورت کے ساتھ ہوتا ہے، مطلب یہ کہ وہ کام جو لوط علیہ السلام کی قوم میں عام ہوگیا تھا۔ چشم دید گواہ ہیں۔ تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ وہ مسجد میں بھی آتے ہیں ۔
ایک شخص شادی کے بعد زنا کرتا ہے اور اس پر حد جاری ہوتی ہے تو کیا حکومت کے علاوہ کوئی دوسرا اس کو قتل کرسکتا ہے؟ اور یہ بھی معلوم ہے کہ اگر کسی عدالت میں جاتا ہے تو وہ رشوت دے کر رہا ہوجائے گا اور اس کے بعد بھی یہی کام کرے گا تو پھر؟ اور اگر کوئی دوسرا اسے قتل کر دے تو وہ لوگوں کی نظر میں تو مجرم ہے مگر کیا وہ خدا کی نظر میں بھی مجرم رہے گا یا نہیں ؟ کیوں کہ وہ شخص فتنہ ہے اور ہمیں تو حکم ہے کہ برائی کو ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھتے ہو تو اسے روکو۔
373 مناظرعزیمت کسے کہتے ہیں اور کیا اگر ہم ایک مجرم کو جرم کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیں اور اس کو اسلامی قانون کے مطابق سزا دیں تو ہم عندالناس تو مجرم ہیں کہ ہم نے ایک ملک کا قانون توڑا ہے مگر کیا ہم اس کام کے بعد عنداللہ بھی مجرم ہیں کہ نہیں؟ برائے مہربانی خدشات سے بالا تر ہوکر صحیح صحیح مسئلہ بتائیں تاکہ ہم کوئی غیر شرعی قدم نہ اٹھادیں؟
371 مناظرہمارے یہاں پاکستان کے سندھ کے سندھی عوام میں اگر لڑکا لڑکی کو زنا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تو ان دونوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ مگر ان کے زنا پر کبھی تو آنکھوں دیکھا ایک بھی گواہ نہیں ہوتا، شک کی بنیادپر ان کو قتل کیا جاتاہے۔ غیر شادی شدہ زنا کاری کرے تو اس کی کیا سزا ہے اور شادی شدہ کی کیا سزا ہے؟ اور زانی کو قتل کرنے کا اختیار کس کو ہے؟ صرف حکومت کو یا اور لوگوں کو بھی؟ اگرزنا کرنے والی لڑکی کو کوئی قتل کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کہتے ہیں کہ ہماری غیرت برداشت نہیں کرتی کہ ہم زنا کرنے والی لڑکی کو قتل نہ کریں۔
774 مناظریہ صحیح ہے کہ فطری مرتد کو اس دنیا میں قتل کردیاجائے گا لیکن میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر فطری مرتد (مرد) اخلاص سے توبہ کرلے تو کیا اللہ تعالی قیامت کے د ن اسے معاف کر یں گے؟ کیا اللہ تعالی صرف ملی مرتد کاتوبہ قبول کرتے ہیں ؟ کیا اللہ کے نزدیک فطری مرتد اور ملی مرتد کے توبہ کے درمیان کوئی فرق ہے؟ کیا قرآ ن اور حدیث میں اس کے بارے میں کوئی تذکرہ ہے؟