معاملات >> حدود و قصاص
سوال نمبر: 35537
جواب نمبر: 3553701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1838=1838-12/1432 عام مسلمان کو قتل کرنے کی اجازت نہیں، اگر حکومت اپنی ذمے داری نہ نبھائے تو اس بارے میں امت سے مواخذہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اسلام کو چھوڑ کر جانے والے کے بارے میں قرآن کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ واجب القتل ہے؟ تفصیل سے قرآن اور سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
ہمیں حدیث میں حکم یہ ہے کہ جب برائی کو دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو۔ اب جب ہمیں یہ حکم ہے تو کیا ہم زانی کو قتل کرسکتے ہیں اورہمارے پاس تمام ثبوت بھی موجود ہیں؟ اور اگر یہ صرف حکومت کا کام ہے تو ہماری حکومت نے توزنا بالجبر کو جائز قرار دے دیا ہے۔ تو کیا اب ہم اس انتظارمیں بیٹھ جائیں کہ کوئی اللہ کا ولی حکمراں بنے گا تو شریعت کو نافذ کرے گا، اور پھر وہ شریعت کے قانون کے مطابق اسے سزا دے گا۔تو کیا ہم اسے چھوڑ دیں کو جو کچھ مرضی میں ہے کرتا رہے؟ کوئی اسے روکنے والا نہ ہو اور قانون بھی خود اسے اس کام کی چھوٹ دے رہا ہو۔ تو برائے مہربانی میری تسلی کے لیے قرآن و حدیث کے مطابق تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔
3831 مناظرایک شخص شادی کے بعد زنا کرتا ہے اور اس پر حد جاری ہوتی ہے تو کیا حکومت کے علاوہ کوئی دوسرا اس کو قتل کرسکتا ہے؟ اور یہ بھی معلوم ہے کہ اگر کسی عدالت میں جاتا ہے تو وہ رشوت دے کر رہا ہوجائے گا اور اس کے بعد بھی یہی کام کرے گا تو پھر؟ اور اگر کوئی دوسرا اسے قتل کر دے تو وہ لوگوں کی نظر میں تو مجرم ہے مگر کیا وہ خدا کی نظر میں بھی مجرم رہے گا یا نہیں ؟ کیوں کہ وہ شخص فتنہ ہے اور ہمیں تو حکم ہے کہ برائی کو ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھتے ہو تو اسے روکو۔
2572 مناظرمیرا سوال یہ ہے کہ کیا زنا کا جرم جدید آلات سے جیسے DNAٹیسٹ وغیرہ سے ثابت کیا جاسکتا ہے؟ برائے کرم مجھ کو اسلامی فقہ کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
4230 مناظركچھ لوگوں كو شر سے بچنے كے لیے گاؤں سے باہر كرنا
6377 مناظركیا قتل خطا کے کفاروں میں تداخل ہوتا ہے ؟
16808 مناظریہ صحیح ہے کہ فطری مرتد کو اس دنیا میں قتل کردیاجائے گا لیکن میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر فطری مرتد (مرد) اخلاص سے توبہ کرلے تو کیا اللہ تعالی قیامت کے د ن اسے معاف کر یں گے؟ کیا اللہ تعالی صرف ملی مرتد کاتوبہ قبول کرتے ہیں ؟ کیا اللہ کے نزدیک فطری مرتد اور ملی مرتد کے توبہ کے درمیان کوئی فرق ہے؟ کیا قرآ ن اور حدیث میں اس کے بارے میں کوئی تذکرہ ہے؟