• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 9742

    عنوان:

    میں ایک مشکل میں ہوں۔ (۱)ایک دن میں نے اپنی بیوی کو خوشی سے کہا /دھمکی دی ?اگر تم میری والدہ کی خدمت کی تومیری طرف سے خلع سمجھو?۔ نوٹ: یہ الفاظ میری بیوی کو یاد۔ (۲)اور مجھے یاد آتاہے کہ میں نے کہا ?اگر تم میری والدہ کی خدمت کی تو تم میری طرف سے خلع لے سکتی ہو?۔ میں نے الفاظ خوشی اوردھمکی دی تھی۔ اور دوسرا ارادہ نہیں تھا۔ میں اس وقت کافی مشکل میں ہوں․․․․․ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ میں اپنی والدہ اور اپنی بیوی کی اسلامی اصول پر عزت کرتا ہوں․․․ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔

    سوال:

    میں ایک مشکل میں ہوں۔ (۱)ایک دن میں نے اپنی بیوی کو خوشی سے کہا /دھمکی دی ?اگر تم میری والدہ کی خدمت کی تومیری طرف سے خلع سمجھو?۔ نوٹ: یہ الفاظ میری بیوی کو یاد۔ (۲)اور مجھے یاد آتاہے کہ میں نے کہا ?اگر تم میری والدہ کی خدمت کی تو تم میری طرف سے خلع لے سکتی ہو?۔ میں نے الفاظ خوشی اوردھمکی دی تھی۔ اور دوسرا ارادہ نہیں تھا۔ میں اس وقت کافی مشکل میں ہوں․․․․․ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ میں اپنی والدہ اور اپنی بیوی کی اسلامی اصول پر عزت کرتا ہوں․․․ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔

    جواب نمبر: 9742

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 61=60/ ب

     

    چونکہ بیوی اور شوہر کے بیان میں اختلاف ہے، اور دونوں کا بیان الگ الگ نہیں بھیجا گیا، اس لیے گذارش یہ ہے کہ دونوں لوگ یہ معاملہ مقامی شرعی پنچایت میں لے جاکر حل کرائیں، ویسے خلع سمجھو، یا خلع لے سکتی ہو، ان دونوں جملوں سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی کیونکہ اس میں کوئی ایقاعِ طلاق کا جملہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند