• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 68850

    عنوان: كيا بالغ نو مسلم کا ختنہ كرنا چاہیے؟

    سوال: اگر کوئی شادی شدہ کافر بالغ مرد آدمی مسلم ہوجائے تو اس کے ختنہ کرانے کا کیا حکم ہے ؟ کیا اس کا ختنہ کرانا چاہیے ؟ کیا اس نو مسلم کی امامت بغیر ختنہ کرائے صحیح ہے بغیر کراہت کے ؟

    جواب نمبر: 68850

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 951-780/D=11/1437 ختنہ کرانا سنت ہے اور اسلام کی خاص علامات میں سے ہے جس کا نو مسلم میں ہونا ضروری ہے تاکہ یہ اسلام پر ثابت قدمی میں معین ہو، البتہ اس کا تارک کافر نہ ہو گا ہاں گنہگار اور تارکِ سنت کہلائے گا، اس لئے حتی الوسع نو مسلم کی ضرور ختنہ کرائی جائے لیکن اگر وہ بے حد ضعیف و کمزور ہو کہ ختنہ کی تاب نہ لاسکے تو وہ معذور ہے۔ ․․․․․․ لأن الختان سنة للرجال من جملة الفطرة لایمکن ترکہا․ شامی: ۵۳۳/۹، زکریا دیوبند․ غیر مختون شخص کی امامت کے متعلق فتاویٰ دارالعلوم میں یہ مذکور ہے ”اس کو ختنہ کرا لینا ضروری ہے کہ یہ شعائر اسلام ہے اور امامت اس کی درست ہے“ ۔ ص: ۱۹۶/ ۳، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند