متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 68636
جواب نمبر: 68636
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1047-1041/Sd=1/1438 چوری کی ہوئی چیزیں اگر آپ اپنے استعمال میں لے آئے ہیں، تو اُن کی رقم کسی بھی ذریعے سے اصل مالک تک پہنچادیں، مثلا: اتنی رقم مالک کو ہدیہ کر دیں، مالک کو چوری کے سلسلے میں بتانے کی ضرورت نہیں ہے، جس طرح بھی مالک کے پاس رقم پہنچ جائے گی، آپ بری الذمہ ہوجائیں گے۔ قال الحصکفي: ویبرأ بردہا ولو بغیر علم المالک۔ في البزازیة: غصب دراہم انسان من کیسہ، ثم ردہا فیہ بلا علمہ، بریء، وکذا لو سلم الیہ بجہة أخری کہبة أو ایداع أو شراء۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۶/۱۸۲، کتاب الغصب، ط: دار الفکر، بیروت، کذا في البحر الرائق: ۸/۱۹۸، کتاب الغصب، ط: التہانوي، امداد الفتاوی: ۳/۴۴۴، کتاب الغصب، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند