متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 67270
جواب نمبر: 67270
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 825-837/N=9/1437 جو شخص یہ کہتا ہے کہ اسلام کافر کو بھی کافر کہنے سے منع کرتا ہے، چاہے وہ قرآن کا منکر ہو یا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا، ایسے شخص کو کافر نہیں کہہ سکتے، اگر اس کی مراد یہ ہے کہ ایسے شخص کو کافر کہنا غلط ہے تو اس کا یہ نظریہ بلا شبہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے؛ کیوں کہ قران وحدیث میں جا بجا اہل کفر پر اہل کفر، کافر اور کفار کا اطلاق آیا ہے جیسا کہ آپ بھی جانتے ہیں، البتہ اگر کسی خاص موقع پر کافر کو کافر کہنے میں کسی فتنہ یا دینی نقصان کا اندیشہ ہو اور مصلحتاً کافر کو صراحتاً کافر نہ کہا جائے، لیکن اس سے کفر کی نفی بھی نہ کی جائے تو اس میں کچھ گناہ نہ ہوگا۔ اور جو شخص یہ کہے کہ ”میرے پیر نے جو کہہ دیا بس وہ صحیح ہے، اب قرآن کی آیت بھی آجائے یا جبریل امین بھی آجائیں تو میں اس کی بھی نہیں مانوں گا“ یہ گویا پیر کو خدا کادرجہ دینا ہے؛ اس لیے جو شخص اس طرح کے نظریات کا قائل ہو، وہ محض فاسق نہیں؛ بلکہ سخت ترین گمراہ ہے، ایسے شخص کے ساتھ اختلاط سخت مضر ہے، احتیاط چاہئے، اللہ تعالی اسے ہدایت عطا فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند