• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 67270

    عنوان: كیا اسلام کافر کو بھی کافر کہنے سے منع کرتا ہے چاہے قرآن کا منکر ہو

    سوال: ہمارے آفس میں ایک شخص ہے جس کا یہ نظریہ ہے کہ اسلام کافر کو بھی کافر کہنے سے منع کرتا ہے چاہے قرآن کا منکر ہو چاہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو کافر نہیں کہہ سکتے، جب کہ علمائے کرام فرماتے ہیں یہ نظریہ قرآن وسنت کے خلاف ہے، قرآن نے کافر کو کافر کہہ کر مخاطب کیا ہے قرآن کہتا ہے (اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاوٴ اور سچی بات کو جان بوجھ کے مت چھپاوٴ (بقرہ ۴۲) اور سورہٴ کافرون میں کافر کو کافر کہہ کر ہی مخاطب کیا گیا ہے وہ شخص انتہائی جاہلانہ بات کرتا ہے کہ میرے پیر نے جو کہہ دیا بس وہ صحیح ہے اب قرآن کی آیت بھی آجائے یا جبرائیل امین بھی آجائیں تو میں اس کی بھی نہیں مانوں گا کیا حکم ایسے شخص کے بارے میں وہ گمراہ ہے یا فاسق ہے؟

    جواب نمبر: 67270

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 825-837/N=9/1437 جو شخص یہ کہتا ہے کہ اسلام کافر کو بھی کافر کہنے سے منع کرتا ہے، چاہے وہ قرآن کا منکر ہو یا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا، ایسے شخص کو کافر نہیں کہہ سکتے، اگر اس کی مراد یہ ہے کہ ایسے شخص کو کافر کہنا غلط ہے تو اس کا یہ نظریہ بلا شبہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے؛ کیوں کہ قران وحدیث میں جا بجا اہل کفر پر اہل کفر، کافر اور کفار کا اطلاق آیا ہے جیسا کہ آپ بھی جانتے ہیں، البتہ اگر کسی خاص موقع پر کافر کو کافر کہنے میں کسی فتنہ یا دینی نقصان کا اندیشہ ہو اور مصلحتاً کافر کو صراحتاً کافر نہ کہا جائے، لیکن اس سے کفر کی نفی بھی نہ کی جائے تو اس میں کچھ گناہ نہ ہوگا۔ اور جو شخص یہ کہے کہ ”میرے پیر نے جو کہہ دیا بس وہ صحیح ہے، اب قرآن کی آیت بھی آجائے یا جبریل امین بھی آجائیں تو میں اس کی بھی نہیں مانوں گا“ یہ گویا پیر کو خدا کادرجہ دینا ہے؛ اس لیے جو شخص اس طرح کے نظریات کا قائل ہو، وہ محض فاسق نہیں؛ بلکہ سخت ترین گمراہ ہے، ایسے شخص کے ساتھ اختلاط سخت مضر ہے، احتیاط چاہئے، اللہ تعالی اسے ہدایت عطا فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند