• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 66326

    عنوان: سركاری فسران سے تعاون لینا كیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ایک سابق ایم ایل نے ہمارے دینی ادارے کو کچھ مالی تعاون دیاہے۔ میں صرف یہ جاننا چاہتاہوں کہ یہ مالی تعاون (ڈونیشن ) حرام ہے یا حلال ؟انہوں نے کچھ سال پہلے بھی ڈونیشن دیاتھاتو طلبہ کی پڑھائی درست ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 66326

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1025-1046/L=9/1437

    اگر کوئی ایم ایل اے اپنی ذاتی آمدنی سے ادارہ کا کچھ تعاون کرے اور اس سے کوئی اور غرض فاسد نہ ہوتو فی نفسہ ایم ایل اے کی امداد قبول کرنے کی گنجائش ہے، علی الاطلاق ایم ایل اے کا مالی تعاون قبول کرنا ممنوع نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند