• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 65694

    عنوان: كیا ماں پر بچے كو دودھ پلانا لازم ہے؟ اگر نہ پلائے تو گنہ گار ہوگی؟

    سوال: ایک عورت ایسی مظلومہ ہے کہ شوہروساس وغیرہ خاص خیال نہیں کرتے ،اس لیے عورت اپنے والدین کے گھرآگئی ،اب عورت کے والدین نے شوھروالوں کو کہا کہ معتبرلوگوں کولاکرلڑکی لے جائیں مگرپانچ ماہ سے کوئی خبرگیری نہ کی، واضح ھوکہ لڑکی حاملہ ھے اب..اگرولادت کے بعدفورابچہ شوھروالوں کے حوالہ کردے اوردودھ نہ پلائے توگناہ تونہ ہوگا؟ جواب عنایت فرمائیں ۔عین نوازش ہو گی۔

    جواب نمبر: 65694

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1090-1167/L=11/1437 دودھ پلانا ماں پر واجب اور ضروری نہیں ہے بچہ کے نفقہ کی ذمہ داری والد پر ہے البتہ اگر کوئی اور دودھ پلانے والی عورت نہ ہو یا بچہ کسی اور کا دودھ نہ پیتا ہو نیز کسی اور طریقے سے بچے کی پرورش ممکن نہ ہوتو ایسی صورت میں ماں پر دودھ پلانا لازم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ بچے کی صحیح خبر گیری ماں ہی کرسکتی ہے، اسی وجہ سے شرعاً اگر لڑکا ہوتو سات سال کی عمر تک اور لڑکی ہوتو نو سال کی عمر تک حق پرورش ماں کو حاصل رہتا ہے؛ اس وجہ سے بچہ پر رحم کرتے ہوئے ماں کو چاہئے کہ ولادت کے فوراً بعد والد کے حوالہ نہ کرے ولیس علی أمہ إرضاعہ قضاءً بل دیانة إلا إذا تعینت (درمختار) وفی الشامی: قولہ: ولیس علی امہ أی التي فی نکاح الأب أو المطلقة․ قولہ: الا إذا تعینت بأن لم یجد الأب من ترضعہ أو کان الولد لایاخذ ثدی غیرہا وہذا ہوالأصح وعلیہ الفتوی (شامی: ۵/۳۴۷) --------------------------------------------- نوٹ: ماں کی شفقت و تربیت بچہ کا حق ہے بچہ کو اس سے محروم کرنا صحیح نہیں۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند