• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 65631

    عنوان: چندہ دینے کے بعد چندہ دہندہ کو تصرف کا اختیار ہے یا نہیں؟

    سوال: مسئلہ یہ ہے کہ زید نے عمر کو مدرسہ بنانے کیلئے ایک جگہ دے دی جس کا وقف اسٹامپ خالد کے نام پر تھا۔عمر نے اسکے بنانے کیلئے کوشش شروع کردی۔بہت سے لوگوں نے عمر کو اس کیلئے چندہ بھی دے دیا۔لیکن بعد ازاں یہ مسئلہ نکل آیا کہ عمر نے مطالبہ شروع کردیا کہ یہ جگہ میرے نام انتقال کردی جائے ۔لیکن وہ اسکے نام نہ ہوا۔اس لئے اسکا اختیار عمر نے بخوشی چھوڑ دیا۔اب عمر کا یہ کہنا کہ یہ جو چندہ ہوا ہے ۔وہ ان حضرات نے میرے ہوتے ہوئے دیا ہے ۔اس لئے میں یہ چندہ اور اس کی گئی ابادی کے پیسے وصول کرکے اور مدارس میں دیدوں گاتو کیا عمر اپنے اس فعل میں حق بجانب ہے یا نہیں؟اور کیا ان چندہ دہندگان کو اس چندہ میں تصرف کا اور کوئی اختیار ہے یا نہیں؟قران و حدیث کی روشنی میں مستفید فرمائیں۔

    جواب نمبر: 65631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1135-1258/H=12/1437 چندہ دہندگان نے جس مدرسہ کے نام پر چندہ دیا ہے، عمر کے لیے اسی مدرسہ میں رہنے دینا ضروری ہے، کسی اور مدرسہ میں دینا جائز نہیں ہے۔ چندہ دہندگان کو بھی اپنے دئیے ہوئے چندہ میں جو استعمال کر لیا گیا اب تصرف کا اختیار نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند