متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 65482
جواب نمبر: 65482
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 894-891/L=8/1437 مذکورہ واقعہ تفسیر روح البیان میں آیت ”لَوْ یَشَاءُ اللَّہُ لَہَدَی النَّاسَ جَمِیعًا“ (سورة الرعد ) کے ذیل میں قدرے تغیر کے ساتھ مذکور ہے، لیکن وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شرکت کا ذکر نہیں ہے، ممکن ہے کہ کسی دوسری کتاب میں مزید تفصیل موجود ہو ، البتہ کسی صحیح مستند کتاب میں یہ واقعہ بسند ذکر نہیں کیا گیا ؛ لہٰذا ایسے واقعات بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے کہ رسول اللہ کی جانب غلط بات منسوب کرنا بڑا گناہ اور ہلاکت کا سبب ہے۔ روح البیان میں ہے: ”ومن الحکایات اللطیفة أن علیاً -رضی اللّٰہ عنہ- مرض ، فقال أبوبکر -رضی اللّٰہ عنہ- لعمر وعثمان- رضی اللّٰہ عنہما-: ”إن علیاً قد مرض فعلینا العیادة ․․․ فدخل بیتہ فلم یجد شیئاً سوی عسل یکفی لواحد في طست وہو أبیض وأنور وفیہ شعر أسود ․․․ فقال أبوبکر -رضی اللّٰہ عنہ- ، الدین أنور من الطست وذکراللّٰہ تعالٰی أحلی من العسل ، والشریعة أدق من الشعر، فقال عمر رضی اللّٰہ عنہ ، الجنة أنور من الطست ونعیمہا أحلی من العسل والصراط أدق من الشعر ․ فقال عثمان رضی اللّٰہ عنہ، القرآن أنور من الطست وقرأة القرآن أحلی من العسل وتفسیرہ أدق من الشعر“ ․ (روح البیان : الرعد ) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند