• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 65259

    عنوان: رمضان كے ہر ایک روزہ کے عوض مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا سب کا اکٹھا ہو گا؟ اور بیوی کو الگ کفارہ ادا کرنا ہوگا کیا ؟

    سوال: ہر ایک روزہ کے عوض مسکینوں کو کھاناکھلانا ہے یا سب کا اکٹھا ہو گا؟ اور بیوی کو الگ کفارہ ادا کرنا ہوگا کیا ؟ براہ کرم، یہ روزے جانتیہوئے شہوت کی زیادتی کی وجہ سے خراب ہوئے؟ اور کیا کفارہ مختلف اوقات میں بھی دیا جاسکتاہے یا اکٹھا ؟یعنی کیا ایک ہی وقت میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے؟

    جواب نمبر: 65259

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 800-857/SN=9/1437

     

    (الف) اگر یہ روزے ایک ہی رمضان کے تھے اور اب تک آپ نے کوئی کفارہ ادا نہیں کیا تو جتنے روزے قصدا جماع کرکے آپ نے توڑے ہیں، سب کے بدلے ایک ہی کفارہ کافی ہوجائے گا، ہر روزے کے لیے الگ الگ کفارہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔ کفارہ میں اصل مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ہے اگر کسی کو اس پر قدرت نہیں ہے، تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلاناہے، اگر سب کو ایک ساتھ بٹھا کر دو وقت کھلا دیا جائے تب بھی کافی ہے، نیز یہ بھی کرسکتے ہیں کہ دس مسکینوں کا آج دو وقت کھلا دیا جائے اور دس مسکینوں کو بعد میں کسی دن، اس طرح ساٹھ کی تعداد پوری کرلی جائے، الغرض ایک ساتھ ساٹھ مسکینوں کو کھلانا ضروری نہیں ہے، متفرق طور پر بھی کھلایا جاسکتا ہے، اسی طرح اگر کسی ایک مسکین کو ساٹھ دن تک روزآنہ دو وقت کھانا کھلا دیا جائے تب بھی کافی ہے۔ أطعم ستین فقیرا ولا یشترط اجتماعہم ․․․․․․ ولو أطعم فقیرا ستین یوما أجزأہ ؛ لأنہ بتجدد الحاجة بکل یوم یصیر بمنزلة فقیر آخر (حاشیہ الطحطاوی علی المراقی، ۲۷۰) نیز دیکھیں: امداد الفتاوی (۲/۱۶۵تا ۱۶۶مع حاشیہ) ط: کراچی، درمختار مع الشامی (۳/۳۹۱) ، ط: زکریا۔

    (ب) اگر ہمبستری کے لیے بیوی کو مجبور نہیں کیا گیا تو میاں بیوں دونوں پر الگ الگ کفارہ لازم ہے۔ ․․․ فإذا وطئہا مطاوعة عمدا وجب علی کل منہما القضاء والکفارة، ولایتحملہا الزوج (حاشیة الطحطاوی علی المراقي، ۶۶۳) ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند