• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 64765

    عنوان: جو لوگ ہولی مناتے ہیں ،ان کا کیا حکم ہے؟

    سوال: جو لوگ ہولی مناتے ہیں ،ان کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 64765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 649-688/N=7/1437 ہولی اور دیوالی وغیرہ ہندوٴوں کے مذہبی تہوار ہیں، مسلمانوں کے لیے غیروں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنا یا ان کا کوئی مذہبی تہوار منانا ہرگز جائز نہیں، سخت حرام ہے؛ بلکہ بعض صورتوں میں آدمی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في لبس الشہرة، ۲: ۵۵۹، رقم: ۴۰۳۱، ط: دار الفکر بیروت، مشکاة المصابیح، کتاب اللباس، الفصل الثاني ۲: ۳۷۵ ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ، عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من کثر سواد قوم فہو منہم، ومن رضي عمل قوم کان شریکًا في عملہ (کنز العمال، کتاب الصحبة من قسم الأقوال، ۹: ۲۲، رقم: ۲۴۷۳۵، ط موٴسسة الرسالة، بیروت) ، ویکفر بخروجہ إلی نیروز المجوس لموافقتہ معہم فیما یفعلون في ذٰلک الیوم وبشرائہ یوم النیروز شیئاً لم یکن یشتریہ قبل ذلک تعظیماً للنیروز لا للأکل والشرب وب؛ ھدائہ ذلک الیوم للمشرکین ولو بیضة، ……وبتحسین أمر الکفار اتفاقاً الخ (الفتاوی الہندیة ۲: ۲۷۶، ۲۷۷، ط مکتبة زکریا دیوبند عن البحر الرائق) ، اجتمع المجوس یوم النیروز فقال مسلم: خوب سیرت نہادند یکفر، ……وماجرت العادة فی سمرقند بنصب أمیرنوروز واجتماع الناس وخروجہم إلی آب رحمہ واجتماعہم فیہ ثلاثة أیام وإہداء الناس إلی أمیرنوروز فلاشک أنہم إذا أرادوا تعظیم الیوم بذالک کفروا وإن أرادوا غیرہ فالأصوب والأوجب ترکہ (الفتاوی البزازیة، کتاب ألفاظ تکون اسلاما أو کفراً، السادس فی التشبیہ، علی ہامش الہندیة ۶: ۳۳۳، ۳۳۴، ط مکتبة زکریا دیوبند) ، نیز فتاوی محمودیہ (۱۹: ۵۶۵- ۵۷۶، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل) دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند