• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 64437

    عنوان: کیا شاعری کرنا جائز ہے؟

    سوال: براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا شاعری کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 64437

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 590-545/L=5/14/137 اگر شعر حق تعالیٰ شانہ کی حمد وثناء، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ جمیلہ، اخلاق عالیہ، حکمت وموعظت وغیرہ امور پر مشتمل ہو تو یہ جائز ہے، بلکہ موجب ثواب وخیر وبرکت ہے، اور متعدد صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے، خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو باضابطہ منبر پر بٹھاتے جو شعر کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام کا دفاع کرتے تھے، اور اگر اشعار کفریہ شرکیہ مضامین پر مشتمل ہو، یا ان میں مسلمانوں کی ہجو کی گئی یا کسی معینہ حیہ عورت کی عکاسی کی گی ہو، یا شراب وغیرہ کی عکاسی کی گئی ہو، یا شراب وغیرہ کی تعریف مذکور ہو، یا اس سے مقصود تفاخر یا تزکیہٴ نفس (اپنی بڑائی) وغیرہ ہو تو ایسے اشعار کا کہنا جائز نہیں ہے، بالعموم شعراء حد اعتدال پر برقرار نہیں رہتے اس لیے شاعری سے اجتناب کرنے ہی میں بھلائی ہے، وعن أبی بن کعب - رضی اللہ عنہ - قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إن من الشعر حکمة رواہ البخاری، أی: ما فیہ حق وحکمة، أو قولا صادقا مطابقا للحق، وقیل: أصل الحکمة المنع، فالمعنی: أن من الشعر کلاما نافعا یمنع عن السفہ والجہل، وہو ما نظمہ الشعراء من المواعظ والأمثال التی ینتفع بہ الناس، فإن الشعر کلام، فحسنہ کحسن الکلام( (مرقاة المفاتیح: ۹/ ۱۲۲، باب البیان والشعر) (من الناس من یشتری لہو الحدیث الآیة) جاء فی التفسیر أن المراد الغناء، قال العلامة ابن عابدین علیہ الرحمة: وحمل ما وقع من بعض الصحابة علی إنشاد الشعر المباح الذي فیہ الحکم والمواعظ فإن لفظ الغناء کما یطلق علی المعروف یطلق علی غیرہ کما في الحدیث من لم یتغن بالقرآن فلیس منا: وقال في تبیین المحارم: واعلم أن ما کان حراما من الشعر ما فیہ فحش أو ہجو مسلم، أو کذب علی اللہ تعالی أو رسولہ أو علی الصحابة أو تزکیة النفس أو الکذب أو التفاخر المذموم أو القدح في الأنساب، وکذا ما فیہ وصف أمرد أو امرأة بعینہا إذا کانا حیین إلخ․ (فتاوی شامی: ۹/ں ۵۰۷، حظر واباحة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند