معاشرت >> دیگر
سوال نمبر: 63657
جواب نمبر: 63657
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 232-232/Sd=5/1437 شادی سے پہلے کسی اجنبی مرد اور عورت کا ایک دوسرے سے تعلق رکھنا، بات چیت کرنا، تحفے اور کھانے پینے کی چیزیں دینا جائز نہیں ہے، خواہ دونوں کا آپس میں شادی کا ارادہ ہو، البتہ جو سامان اور تحفے بغیر کسی دباوٴ اور زور کے ایک دوسرے کو دیے جاچکے ہیں، شرعا اُن میں لینے والی کی ملکیت ثابت ہوجائے گی اور اُس کے لیے استعمال کی بھی گنجائش ہے؛ لیکن خود استعمال نہ کر کے واپس کردینا یا کسی غریب کو دے دینا بہتر ہے۔ آپ کے مسائل اور اُن کے حل میں ہے: ”جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو، اُس کو ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے۔۔۔۔اس سے زیادہ تعلقات کی نکاح سے قبل اجازت نہیں، نہ میل جول کی اجازت ہے، نہ بات چیت کی اور نہ خلوت و تنہائی کی، نکاح سے قبل ان کا ملنا جلنا بجائے خود غیر اخلاقی حرکت ہے “ ( ۶/۸۵، ط:مکتبہ لدھیانوی، کراچی ) عن عقبة بن عامر قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ایاکم والدخول علی النساء ، أي غیر المحرمات علی طریق التخلیة أو علی وجہ التکشف۔۔۔۔ ( مرقاة المفاتیح مع مشکاة المصابیح: ۳/۴۰۹، کتاب النکاح، باب النظر )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند