• عبادات >> دیگر

    سوال نمبر: 63641

    عنوان: جس كی بیوی سركاری ملازمت كرتی ہو اس كی امامت كا كیا حكم ہے؟

    سوال: امام صاحب بذات خودعالم اور صالح ہیں لیکن ان کی بیوی سرکاری اسکول میں پڑھاتی ہے ۔اور چہرہ کھول کر رکھتی ہے ،وقت ضرورت اسکول کے اساتذہ سے بات چیت بھی کرتی ہے ،ایسے امام کے پیچھے نماز کا کیاحکم ہے ؟

    جواب نمبر: 63641

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 239-239/Sd=5/1437 عورت کے لیے ایسی ملازمت کرنا جس میں بے پردگی اور مردوں کے ساتھ اختلاط ہو؛ ناجائز ہے ، صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ امام صاحب اپنی اہلیہ کو بے پردگی کے ساتھ ملازمت کرنے سے منع کرتے ہیں، تو اُن کی امامت بلا کراہت جائز ہے اور اگر امام صاحب اپنی اہلیہ کو بے پردگی سے نہیں روکتے ہیں، تو اُن کی امامت مکروہ ہوگی۔ قال في البزازیة: ولا یأذن ( أي الزوج) بالخروج الی المجلس الذي یجتمع فیہ الرجال والنساء۔ ( البزازیة علی الفتاوی الہندیة: ۴/۱۵۷ ) قال الملا علي القاري : قال النووي في شرح مسلم قولہ: فلیغیرہ بیدہ“ ہو أمر ایجاب، وقد تطابق علی وجوبہ الکتاب والسنة واجماع الأمة، وہي أیضاً من النصیحة التي ہي الدین، ولم یخالف في ذلک الا بعض الروافض ، فمن وجب علیہ، وفعلہ، ولم یمتثل المخاطب، فلا عتب بعد ذلک علیہ لکونہ أدی ما علیہ، وما علیہ أن یقبل منہ وہو فرض کفایة، ومن تمکن منہ وترکہ بلا عذر، أثم، وقد یتعین کما اذا کان في موضع لا یعلم بہ الا ہو، أو لا یتمکن من ازالتہ الا ہو، وکما یری زوجتہ أو ولدہ أو غلامہ علی منکر، قالوا: ولا یسقط عن المکلف لظنہ أن لا یفید، بل یجب علیہ فعلہ۔ ۔۔۔الخ ۔ ( مرقاة المفاتیح: ۸/۳۲۰۹، باب الأمر بالمعروف، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند