معاملات >> دیگر
سوال نمبر: 63639
جواب نمبر: 63639
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 508-508/M=5/1437 حق میراث اختیاری نہیں ہے بلکہ اضطراری ہے، کما فی الدر المختار ”والحقوق ہاہنا خمسةٌ:․․․ والثالث إما اخیتاریٌّ وہو الوصیة أو اضطراريٌّ وہو المیراث“ (۱۰/ ۴۹۲، کتاب الفرائض، ط: زکریا/ دیوبند) پس اگر کوئی وارث اپنے مفروضہ حصہ قبضہ سے پہلے معاف کردے تو اس سے اس کا حق وراثت ساقط نہیں ہوتا۔ قال في الأشباہ: لو قال الوارث: ترکتُ حقي لم یبطل حقہ“ قال الحموي: ”اعلم أن الإعراض عن الملک أو حق الملک ضابطہ أنہ إن کان ملکًا لازمًا لم یبطل بذلک کما لو مات عن ابنبن فقال أحدہما: ترکتُ نصیبی من المیراث لم یبطل؛ لأنہ لازم لا یترک بالترک؛ بل إن کان عینا، فلا بد من التملیک“ وقال أیضًا: ”وفیہ التصریح بأن إبراء الوارث من إرثہ في الأعیان لا یصح وقد صرحوا بأن البراء ة من الأعیان لا تصح“ (الأشباہ مع شرح الحموی: ۳/ ۵۳- ۵۴، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند