• معاملات >> دیگر

    سوال نمبر: 63613

    عنوان: قرض دینے كی وجہ سے مكان كا كرایہ كم دینا

    سوال: میں اپنی ساس کا روم بھاڑے پر لیا تھا میں نے بیس ہزار 20000 ڈیپوزٹ دیا تھا ہمارے بیچ طے ہوا تھا 800 روپیہ بھاڑا، لیکن میری ساس نے مجھ سے کہا تھا کہ میرا یک روم ہے اسکو خالی کرانا ہے آپ مجھَ کچھ اور روپیہ دے دو ، میں نے کچھ مہینہ کے بعد اپنی ساس کو 40000 ہزار روپیہ اور دے دیا لیکن میں نے اپنی ساس سے بول دیا میں اب بھاڑا انہیں دو ں گا میری ساس نے کہا کچھ دے دو مینے کہا بالکل نہیں پھر اسکے بعد تھوڈا تھوڈا کرکے میری ساس نے مجھ سے 90000 ہزار روپیہ لے لیا میر ے بیوی بچے تکریبن اس روم میں 2011 سے ہیں لیکن تکریبن ایک سال سے مینے اپنا پیسا تھوڑا تھوڑا کرکے لے لیا ہے تکریبن 78000 ہزار 12000 ابھی باقی ہے اس طرح دروست ہے میں اپنی ساس کا روم ایک یا دو مہینہ میں چھوڑنے والا ہوں۔ جواب کا انتظار ہے ۔

    جواب نمبر: 63613

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 400-400/M=5/1437 مسئولہ صورت میں جو پیسہ آپ نے ساس کو بطورِ قرض دیا تھا، اس کو لے سکتے ہیں، اور جو کمرہ آپ نے ساس سے کرایہ پر لیا تھا اُس کا جتنا کرایہ طے ہوا تھا اُتنا ساس کو دینا آپ پر لازم ہے؛ البتہ جس وقت آپ نے کرایہ دینے سے منع کیا تو ساس نے قبول نہیں کیا اور کہا ”کچھ دے دو“ یہ واضح نہیں کہ اس کے بعد آپ دونوں کا آپس میں کیا معاملہ طے ہوا؟ البتہ آپ کے قرض دینے کی وجہ سے روم کا کرایہ نہ دینا یا معروف کرایہ سے کچھ کم کرکے دینا یا اس قرض کی وجہ سے کوئی اور نفع اٹھانا سب ناجائز ہے۔ وفي الأشباہ: کل قرضٍ جرَّ نفعًا حرامٌ․ (الدر المختار: ج۵ ص۱۶۶، ط: سعید)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند