• عبادات >> دیگر

    سوال نمبر: 63550

    عنوان: ایسی نماز جو بدعتی، غیر مقلد یا اہلِ تشیع امام کے پیچھے پڑھ لی جائے ، جانتے ہوئے یا نہ جان کر، اس نماز کے متعلق کیا حکم ہے ؟

    سوال: (۱) علماء سے سن رکھا ہے کہ ہمارا دین سراسر خیرخواہی ہے ۔ لیکن کیا ہمارا دین کسی انسان سے کسی خاص عمل یا عقیدے کی وجہ کے مثلاً الحاد، ارتداد، بدعات یا گستاخی وغیرہ کے ارتکاب پر (جیسا کے ہمارے یہاں قادیانی، بوہری، اسماعیلی/آغا خانی، اہلِ تشیع وغیرہ ہیں) نفرت اور بغض رکھنے کا بھی حکم دیتا ہے ؟ اس طرح کے گناہگاروں کے ساتھہ کیسا معاملہ رکھنا چاہئے ؟ وضاحت فرما دیں۔ (۲) ایسی نماز جو بدعتی، غیر مقلد یا اہلِ تشیع امام کے پیچھے پڑھ لی جائے ، جانتے ہوئے یا نہ جان کر، اس نماز کے متعلق کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 63550

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 415-507/L=5/1437 (۱) باطل فرقوں میں جن کے عقائد کفر وشرک تک پہنچے ہوئے ہیں جیسے (قادیانی، بوہری، اسماعیلی، آغا خانی اکثر اہل تشیع وغیرہ) یہ کافر وزندیق ہیں، ان سے قلبی لگاوٴ ان کے ساتھ مواکلت ومشارکت مشاربت ان یک شادی غمی میں شرکت جائز نہیں، وَلَا تَرْکَنُوا إِلَی الَّذِینَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ․ الآیة․ البتہ اہل علم حضرات اگر دلائل کی روشنی میں ان کو حق کی طرف دعوت دیں تو اس نیت سے ان کے پاس جانے میں مضائقہ نہیں، بلکہ یہ مامور ومستحسن ہے۔ (۲) بدعتی کے عقائد اگر شرک تک نہ پہنچے ہوئے ہوں، اسی طرح اگر غیر مقلد طہارت وصلاة کے ضروری مسائل میں مقتدیوں کی رعایت کرتا ہو تو ان کی اقتداء میں پڑھی گئی نماز درست ہوجاتی ہیں؛ البتہ اہل تشیع کی اقتداء میں نماز درست نہیں، اگر پڑھ لی گئی ہو تو اعادہ ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند