معاشرت >> دیگر
سوال نمبر: 63379
جواب نمبر: 63379
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 349-378/Sn=5/1437 (۱، ۲) کافر اور مشرک کا حالتِ کفر وشرک میں کیا ہوا نکاح شرعاً اس حد تک معتبر ہے کہ اگر زوجین ایک ساتھ مسلمان ہوجائیں تو از سر نو نکاح نہ کرنا پڑے گا؛ بلکہ حالتِ کفر میں کیے ہوئے نکاح کی بنیاد پر اسلام لانے کے بعد بھی انہیں زوجین (میاں بیوی) قرار دیا جائے گا، اگر بیوی مسلمان ہوجائے اور شوہر مسلمان نہ ہو اور یہ واقعہ دارالحرب یا ملحق بہ دارالحرب کا ہو یعنی وہاں اسلامی قاضی کے پاس معاملہ لے جاکر دوسرے پر اسلام پیش کرانے کی کوئی صورت نہ ہو تو بیوی تین حیض کے بعد اپنے شوہر (کافر) کے نکاح سے خارج ہوجائے گی یعنی اگر شوہر نے تین حیض گذرنے تک اسلام قبول نہیں کیا تو عورت اپنے شوہر (کافر) کے نکاح سے خود بخود خارج ہوجاتی ہے، اب اگر وہ چأہے تو فوراً کسی مسلمان مرد سے نکاح کرسکتی ہے؛ لیکن اس کے لیے بہتر ہے کہ بہ طور عدت تین حیض مزید گزار کر پھر نکاح کرے، اسی میں احتیاط ہے۔ ولو أسلم أحدہما ثمة أي دار الحرب والملحق بہا إلخ لم تبن حتی تحیض ثلاثا إلخ (۴/ ۳۶۲، ۳۶۳، درمختار مع الشامی: ط، زکریا) نیز دیکھیں: فتاوی دارالعلوم (۸/ ۳۸۱- ۳۸۵، ۳۹۱) وغیرہ
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند