• عبادات >> دیگر

    سوال نمبر: 63352

    عنوان: کیا نماز جنازہ دو مرتبہ پڑھی جاسکتی ہے؟

    سوال: عرض ہے کہ احناف کے ہاں صلاة الجنازة دو مرتبہ جائز ہے کہ نہیں ،برائے مہربانی دلائل کے ساتھ جواب دی۔

    جواب نمبر: 63352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 431-464/L=5/1437 احناف کے نزدیک صلاةِ جنازہ کا تکرار مشروع نہیں ہے، اس کا تکرار مکروہ تحریمی ہے؛ البتہ ایک صورت میں تکرار نمازِ جنازہ جائز ہے وہ یہ کہ اگر احق بالتقدم کی اجازت کے بغیر کوئی دوسرا نماز پڑھا دے اور احق بالتقدم اس کی اقتداء میں نماز نہ پڑھے تو یہ احق بالتقدم نماز کا اعادہ کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ وہ لوگ بھی جماعت میں شریک ہوسکتے ہیں جنھوں نے پہلی جماعت میں شرکت نہ کی ہو، قال في مراقي الفلاح: فإن صلی غیرہ أي غیر من لہ حق التقدم بلا إذن ولم یقتدہ أعادہا ہو إن شاء لعدم سقوطہ حقہ وإن تأدی الفرض بہا ولا یعید معہ أي مع من لہ حق التقدم من صلی مع غیرہ لأن التنفل بہا غیر مشروع کما لا یصلي أحد علیہا بعدہ وإن صلی وحدہ (مراقي الفلاح) وفي الطحطاوي: أما إذا أذن أو لم یأذن ولکن صلی خلفہ فلیس لہ أن یعید لأنہ سقط حقہ بالإذن أو بالصلاة مرة وہي لا تتکرر ولو صلی علیہ ولي وللمیت أولیاء آخرون بمنزلتہ لیس لہم أن یعیدوا لأن ولایة الذي صلی متکاملة․ (طحطاوي علی مراقي الفلاح) بعض احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو مکرر نماز جنازہ پڑھنا مذکور ہے وہ بحیثیت ولی کے کیوں کہ آپ کی ولایت تمام اولیاء پر مقدم ہے، قال في إعلاء السنن قد صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی القبور بعد ما دفن المیت وصلی علیہ ولکن صلاتہ علیہا والحال ہذہ کانت مخصوصة بہ لکونہ أولی بالصلاة علیہ من کل ولي (۸/ ۲۸۵، ط: اشرفی دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند