• معاشرت >> دیگر

    سوال نمبر: 63235

    عنوان: طلاق مشروط ختم كرنے كا حیلہ

    سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصے میں یوں کہا کہ اگر تم میری بہن کے گھر گئی تو تمہیں میری طرف سے طلاق ہے، یہ جملہ اس شخص نے بار بار بولا ہے، جب اس کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو وہ اپنی بات پر شرمندہ ہورہاہے، اب وہ اپنی بہن کے گھر اس کو اجازت دیتاہے تو اس کے جانے سے اس پر طلاق پڑے گی یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں ۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 63235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 351-351/B=5/1437 صورت مسئولہ میں ”اگر تم میری بہن کے گھر گئی تو تمھیں میری طرف سے طلاق ہے“ یہ یمین یعنی قسم ہوگئی، یہ لوٹائی نہیں جاتی بلکہ اجازت کے بعد بھی اگر بیوی شوہر کے بہن کے گھر چلی گئی جب بھی طلاق پڑجائے گی اور چونکہ شوہر نے باربار کہا ہے، پس اگر تین بار یا اس سے زیادہ مرتبہ کہا ہے تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی اس سے بچنے کا حیلہ فقہاء کرام نے یہ لکھا ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق رجعی دیدے، جب عورت کی عدت پوری ہوجائے تو اپنے شوہر کی بہن کے گھر چلی جائے، اس سے قسم پوری ہوجائے گی، اس کے بعد اس سے نکاح کرے پھر دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں، البتہ یہ بات یاد رہے کہ آئندہ شوہر صرف دو طلاقوں کا مالک رہے گا، یعنی آئندہ کبھی شوہر دو طلاق دے گا تو تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور بیوی اس کے لیے حرام ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند