• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 63194

    عنوان: علم وہی ہے جو عمل کی طرف لیجائے، علم دین کی تین خصوصیات بتائی گئی ہیں:

    سوال: میں پہلی مرتبہ آپ سے اصلاحی تعلق قائم کررہی ہوں، میں جامعہ سے فارغ ہوچکی ہوں ،جیسا کہ حق ہے عالمہ بننے کا میں ویسی نہیں، مجھے بہت سخت غصہ آتاہے اور ہر چھوٹی بات پر دل تنگ پڑتاہے ، میں تسبیحات نہیں کرپارہی ہوں ، نہ ہی میں باعمل ہوں، مجھے ڈر ہے کہ جو علم میں نے حاصل کیا ہے میرے لیے وبال کا باعث نہ بن جائے ۔ آپ ہی ایک سبب ہیں، مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 63194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 322-322/B=4/1437 اصلاحی تعلق تو اپنے قریب کے کسی ایسے عالم سے رکھنا چاہیے جو عالم باعمل ہو، اور لوگوں کی اصلاح کا تجربہ رکھتا ہو، تاکہ آپ وقتاً فوقتاً اپنے احوال سے انھیں مطلع کرتی رہیں، اس سے آپ کو زیادہ فائدہ پہنچے گا، جو عالمہ باعمل نہ ہو وہ تو عالمہ کہلانے کی حقدار نہیں ہے، علم وہی ہے جو عمل کی طرف لیجائے، علم دین کی تین خصوصیات بتائی گئی ہیں: (۱) علم دین حاصل کرنے والے کے اندر اخلاص ہو۔ (۲) اس کے اندر خشیت الٰہی پیدا ہو۔ (۳) اس کے اندر تواضع پیدا ہو۔ اللہ اور اس کے رسول کے ہرقسم کے احکامات پڑھنے کے بعدتو ان تینوں چیزوں کا پیدا ہونا ضروری ہے۔ آپ کثرت سے درود شریف پڑھتی رہیں اور ”وَالْکَاظِمِینَ الْغَیْظَ وَالْعَافِینَ عَنِ النَّاسِ“ کا وِرد بھی کثرت سے رکھیں، آپ اپنے نفس کو دباکر رکھیں، اور یہ دونوں چیزیں پڑھتی رہیں، امید ہے کہ اس سے فائدہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند