متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 63092
جواب نمبر: 6309201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 282-308/L=3/1437-U جی ہاں! ہوتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا نام رضیہ ہے۔ میرے چھوٹے بھائی کا نام محمد اشہد ہے۔ میرے بھائی نے ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ وہ تین دن کے لیے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک جگہ جس کا نام پالیہ ہے تبلیغی جماعت میں گیا ہے ۔ وہ گشت کے لیے گیا ہے۔ جب وہ مسجد میں واپس آتا ہے تو لوگ نماز پڑھنا شروع کرتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ شامل ہوجاتاہے۔ وہ محسوس کرتاہے کہ اللہ تبارک و تعالی امام کی جگہ میں نماز پڑھا رہے ہیں۔ جب وہ سجدہ میں جاتاہے تو وہ محسوس کرتاہے کہ اس کا سر اللہ تعالی کے دونو ں پیروں کے درمیان میں ہے۔ اس خواب کی تعبیر بیان فرماویں۔
1868 مناظرمیں
خواب کی تعبیر جاننا چاہتاہوں، میں نے خواب دیکھا کہ میں اپنے گھر میں ہوں جہاں
میں پہلے رہتا تھا، او رکوئی میرا پیچھا کرتا ہے وہ مجھے دکھائی نہیں دیتا مگر ہے
بہت خوفناک، جس کی وجہ سے میں بہت خوف زدہ ہوں۔ وہ مجھے مارنا چاہتا ہے او رمجھ پر
حملہ کرتا ہے، میں بھاگتا ہوں اوربچ کر دوسرے کمرے میں چلا جاتاہوں۔ وہ وہاں آتا
ہے او رحملہ کرتا ہے میں پھر بچ جاتاہوں۔ اسی طرح ہوتا رہتا ہے۔ مجھے بہت ڈر بھی
لگ رہا ہوتا ہے۔ میں خواب کے دوران اپنی امی کو بھی دیکھتا ہوں وہ پریشان ہوتی
ہیں، او رکچھ رشتہ داربھی نظر آتے ہیں یاد نہیں کون ہیں۔ آخر میں میں اپنے کمرے
میں جاکر دروازہ بند کرلیتا ہوں، تو وہ اندر آنے کی کوشش کرتا ہے مگر آ نہیں پاتا
اور پھر چلا جاتاہے۔وہ یہ کہتے ہوئے جاتا ہے کہ میں کل پھر آؤں گا۔ میں اس وقت بھی
ڈرا ہوا ہوتاہوں۔ اور پھر میں کھڑکی سے باہر دیکھتا ہوں کہ وہ گیا کہ نہیں ،تو گلی
میں کوئی نظر نہیں آتا۔ پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے، مجھ پر ڈر کے اثرات ہوتے ہیں۔
رشید احمد گنگوہی صاحب نے اپنی کتاب امدادالسلوک ص:10پر لکھا ہے?مرید کو یہ یقین کرلینا چاہیے کہ پیر کی روح ایک جگہ مقید نہیں ہوتی۔ مرید جس جگہ بھی ہو چاہے دور ہو یا نزدیک اگر چہ مرید ذہنی طور پر پیر کے جسم سے دور ہے لیکن پیر کی روحانیت اس سے دور نہیں۔ یہ بات جان لینے کے بعد مرید ہر وقت پیر کی یاد دل میں رکھے اور قلبی تعلق اس سے ظاہر ہونا چاہیے اور ہر لمحہ اپنے پیر سے فائدہ حاصل کرتا رہے۔ مرید اپنے پیر کا محتاج ہوتا ہے۔ لہذا پیر کو اپنے قلب میں ظاہر جان کر ذہن سے اس سے طلب کرے تو پیر کی روح اللہ کے اذن سے ضرور القا کرے گی۔
کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ اولیاء اللہ بہ عطائے الہی حاضروناظر ہو سکتے ہیں اور اپنے مرید کے احوال پر مطلع بھی ہوتے ہیں؟ (۲)اشرف علی تھانوی صاحب نے اپنی کتاب حفظ الایمان ص:7پر لکھا ہے :بو یزید سے پوچھا گیا طے زمین کی نسبت تو آپ نے فرمایا یہ کہ کوئی چیز کمال کی نہیں، دیکھو ابلیس مشرق سے مغرب تک ایک لحظہ میں کرجاتا ہے۔ کیا اس سے ثابت نہیں کہ شیطان لعین ایک لمحہ میں مشرق و مغرب میں موجود او رحاضر و ناظر ہو سکتا ہے........
2694 مناظر