• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 62524

    عنوان: پینٹ میں موجود ٹوکن

    سوال: ہم پینٹ کا کاروبار کرتے ہیں اور ہمارے پاس سارے گاہک پینٹر اور رنگ کرنے والے لے کر آتے ہیں ۔ کمپنی والے پینٹ کے ڈبوں میں ایک خاص رنگ یا عددکا کاغذ رکھتے ہیں جس کی خاص قیمت ہوتی ہے یعنی 50 سے 300 تک۔ جب پینٹر گھر یا دفتر وغیرہ کی رنگائی مکمل کرلیتا ہے تو وہ کاغذ لا کر ہمیں دیتا ہے اور ہم اُس کے عوض اُس کو رقم ادا کر دیتے ہیں ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو پینٹر زگاہک کو کہتے ہیں کہ اِس دکاندار کا پینٹ صحیح نہیں ہے اوراگر گاہک خرید بھی لیتا ہے تو پینٹر جا ن بوجھ کر اُسے خراب کردیتا ہے ۔ اور اگر ٹوکن والا پینٹ دیتے ہیں تو گاہک کے سامنے تعریف بھی کرتا ہے اور جا ن بوجھ کر زیادہ پینٹ استعمال کرتا ہے کیونکہ جتنا زیادہ پینٹ استعمال کرے گا اتنے ہی زیادہ ٹوکن کے بدلے زیادہ پیسے کمائے گا۔ اور بعض اوقات پینٹ ضائع کرکے ٹوکن نکال کر لے آتا ہے اور ہم سے پیسے وصول کرتا ہے ۔کیا ہم اس گناہ میں پینٹرز کے ساتھ شریک ہیں؟ بعض پینٹرز ٹوکن پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ ہم سے کہتے ہیں کہ گاہک کو مطمئن کرنا میرا کام ہے تم اُس کو پینٹ مہنگا دو اور وہ اضافی رقم مجھے دے دو۔ورنہ میں پینٹ نہیں لوں گا ۔

    جواب نمبر: 62524

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 138-151/L=2/1437-U مذکورہ بالا صورت میں جب تک متعین طور پر یقین سے معلوم نہ ہوجائے یہ ٹوکن چوری وخیانت کا ہے اس وقت تک آپ کے لیے ٹوکن رکھ کر روپے دینا درست ہوگا؛ البتہ اگر یہ یقین ہوجائے کہ اس نے غلط طریقے سے ٹوکن لاکر پیش کیا ہے تو پھر اس کو رکھ کر پیسہ دینا صحیح نہ ہوگا قال في أحکام المال الحرام: فمن علمت أنہ سرق مالاً أو خانہ في أمانة أو غصبہ ․․․ لم یجز أخذہ منہ لا بطریق الہبة ولا بطریق العاریة ولا وفاءً عن أجرة (۲۳۵) واضح رہے کہ محض ٹوکن کے حصول کے لیے پینٹ کو ضائع کرنا یا ضرورت سے زائد استعمال کرنا جائز نہیں یہ خیانت میں داخل ہے، مگر اس کا ذمہ دار خود پنٹر ہے آپ اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند