متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 61672
جواب نمبر: 61672
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 751-751/Sd=01/1437-U دونوں ہی کے لیے اصلاح ضروری ہے، جو شخص باشرع ہے؛ لیکن وہ سارے خراب کام کرتا ہے، اُس کو چاہیے کہ وہ خراب کاموں کو ترک کرے، محض باشرع بننے سے آدمی دین دار نہیں بن جاتا؛ بلکہ اس کے ساتھ فرائض کا اہتمام اور برائیوں سے اجتناب بھی ضروری ہے اور جوشخص سارے اچھے کام کرتا ہے، لیکن باشرع نہیں ہے، اس کو چاہیے کہ داڑھی بھی رکھے، اس لیے کہ ڈاڑھی کے بغیر آدمی کو شریعت کا پابند نہیں کہا جائے گا، داڑھی رکھنا واجب ہے، اس کو کاٹنے والا شخص شریعت کی نگاہ میں فاسق ہے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہماقال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلمانھکوا الشوارب و اعفوا اللحی۔ (البخاري، رقم: ۳۹۸۵)أما الأخذ منہا وہي دون ذلک دون القبضة کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال، فلم یبحہ أحد۔ (رد المحتار: ۳/ ۳۹۸، مطلب في الأخذ من اللحیة، زکریا، دیوبند، فتح القدیر: ۲/ ۳۴۸، کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء، ط: دارالفکر، بیروت) قال الکشمیري: أما تقصیر اللحیة بحیث تصیر قصیرةً من القبضة، فغیرُ جائز في المذاہب الأربعة۔ (العرف الشذي: ۴/ ۱۶۲، باب ما جاء في تقلیم الأظفار، ط: دار الفکر، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند