• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 61304

    عنوان: سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل امین کے بھی حاجت روا ہیں، آپ نے خود ان سے فرمایا کہ کوئی حاجت ہو تو پیش کرو، پھر جبرائیل امین نے بھی یہ نہیں کہا کہ حضور ، میری جو حاجت ہوگی ، میں اپنے اللہ سے خود کہوں گا ، جبرائیل امین نے اپنی حاجت خود سرکار کی بارگارہ میں پیش کردی۔ اللہ سے جو مانگنا حضور کے وسیلہ سے مانگنا۔

    سوال: حکایت: شب معراج میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب سدرة المنتہی تک پہنچے تو جبرائیل امین وہاں رک گئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ، اب میں یہاں سے بال برابر بھی آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر میں یہاں سے آگے بڑھا تو نورانیت سے جل جاؤں گا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا ، اے جبرائیل تمہاری کوئی حاجت ؟ جبرائیل امین نے عرض کیا، اللہ سے میرے لیے سوال کیجئے کہ قیامت کے روز آپ کی امت کے لیے میں پل صراط پہ اپنا پر بچھا دو ں تاکہ آپ کی امت آسانی سے گذر جائے۔(مواہب لدنیہ ، جلددوم، صفحہ ۲۹) سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل امین کے بھی حاجت روا ہیں، آپ نے خود ان سے فرمایا کہ کوئی حاجت ہو تو پیش کرو، پھر جبرائیل امین نے بھی یہ نہیں کہا کہ حضور ، میری جو حاجت ہوگی ، میں اپنے اللہ سے خود کہوں گا ، جبرائیل امین نے اپنی حاجت خود سرکار کی بارگارہ میں پیش کردی۔ اللہ سے جو مانگنا حضور کے وسیلہ سے مانگنا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے؟ اس کا مفصل حکم تحریر کریں۔

    جواب نمبر: 61304

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 49-49/B=2/1437-U حکایت جو نقل فرمائی ہے وہ صحیح ہے، مواہب اللدنیة میں اسی طرح لکھا ہوا ہے، لیکن سبق کا عنوان قائم کرکے جو مواہب کی روایت سے اخذ کیا گیا ہے وہ صحیح نہیں، مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبریل امین کے بھی حاجت روا ہیں۔ اور اللہ سے جو مانگنا حضور کے وسیلہ سے مانگنا۔ یہ دونوں مطلب غلط نکالے گئے ہیں، مواہب میں صرف اتنا ہے قال: یا محمد سل اللہ أن أبسط جناحي علی الصراط لأمتک حتی یجوزو علیہ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند