• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 611034

    عنوان:

    اصلاح كے لیے جھوٹا واقعہ نبی كی طرف منسوب كرنا؟

    سوال:

    سوال : ایک مولانا صاحب نے یہ واقعہ بیان فرمایا کاایک دفعہ حضرت عیسی علیہ اسلام بھاگ رہے تھے کسی نے پوچھا کہ کیوں بھاگ رہے ہو توآپ نے فرمایا کہ ایک ضدی مل گیا تھا اس سے بھاگ رہا ہوں کیوں کہ ضدی کے دل پر خدا کا قہر نازل ہو رہا ہوتا ہے ، اس واقعہ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات مرحمت فرماویں۔

    ۱- کیا یہ واقعہ درست ہے اور کسی بھی دینی کتب سے ثابت ہے؟

    ۲-اگر درست نہیں تو انبیا کے بارے میں ایسی غیر مصدقہ باتیں پھیلانے والوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    ۳-اگر اصلاح کی نیت سے ایسے واقعات بیان کیے جائیں تو کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟

    جواب نمبر: 611034

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 968-816/B=09/1443

     (1)              انبیاء سابقین كے حالات سے متعلق كوئی بات ملے تو لا نصدق ولا نكذب كا اصول یاد ركھنا چاہئے۔ یعنی نہ اس كی تصدیق كی جائے نہ اس كی تكذیب كی جائے۔ كیونكہ حدیث میں انبیاء سابقین كے حالات كتابوں میں مدون نہیں ہیں۔

    (2)               جو شخص كوئی بات سنے اور تحقیق كیے بغیر بیان كرنے لگے تو اس كے جھوٹا ہونے كے لیے یہی كافی ہے۔ حدیث شریف میں ہے: كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ (مسلم شريف)

    (3)              اصلاح كے لیے بھی اس طرح كا واقعہ نبی كی طرف منسوب كركےبیان كرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند