متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 61032
جواب نمبر: 61032
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1124-922/D=11/1436-U صورت مسئولہ میں اگر قرآن کریم کی بے حرمتی اور اہانت کا اندیشہ نہ ہو تو ہندو عورت کو قرآن کریم دینا جائز ہے، والحاصل مما سبق أن وقوع المصحف بأیدي الکفار إنما یمنع منہ إذا خیف منہم إہانتہ أما إذا لم یکن مثل ہذا الخوف فلا بأس بذلک لاسیما لتعلیم القرآن وتبلیغہ (تکملة فتح الملہم ۳/۳۸۶، باب النہي أن یسافر بالمصحف، ط: کراچی، فتاوی دارالعلوم: ۱۸/ ۱۷۷) اور بغیر پاکی کی حالت (یعنی جنابت اور حیض وغیرہ ) میں جس طرح قرآن کریم کے متن کو چھونا منع ہے اسی طرح اس حالت میں صرف ترجمہٴ قرآن کو بھی چھونے سے فقہاء نے منع کیا ہے، البتہ ترجمہٴ قرآن جب پی ڈی ایف میں ہے تو اس کو ہاتھ لگائے بغیر اس حالت میں صرف پڑھنے کی گنجائش ہے: قال في الہندیة: ولو کان القرآن مکتوبا بالفارسیة یکرہ لہم مسہ عند أبی حنیفة وکذا عندہما في الصحیح، وقال التہانوی: فعلم أن الترجمة بالفارسیة لا تخرج القرآن عن کونہ قرآنا فلا یجوز مسہ للمحدث․ (امداد الفتاوی: ۴/ ۴۱، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند