• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 608887

    عنوان:

    سفارت سے امامت کی ملازمت بہتر ہے

    سوال:

    سوال : نمبر1 مدرسہ کی سفارت کا کام کن شرائط پر کرنا جائز ہے نمبر2 نیز مدرسہ کی سفارت کی کیا کوئی فضیلت ہے میں نے تقریباً سترہ سال امامت کی ہے لوک ڈاؤن کی وجہ سے گاؤں کے لوگوں کے لئے تنخواہ دینا مشکل ہوگیا اور مجھے امامتی چھوڑنی پڑی میرے ایک ساتھی نے مجھے اپنے مدرسہ کی سفارت کے لئے کئی بار کہا لیکن میرا دل نہیں مان رہا اس کام کو آپ حضرات سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مذکورہ بالا سوالات کے تسلی بخش جوابات مرحمت فرمائیں نیز اپنے قیمتی مشورے سے ناچیز کی رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 608887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 711-615/B=06/1443

     مدرسہ کی سفارت کے مقابلہ میں امامت کی ملازمت بہتر ہے۔ اگر اپنے گاوٴں میں ممکن نہ ہو تو دوسرے گاوٴں میں تلاش کریں۔ امامت میں نماز کی پابندی رہتی ہے، بدن و کپڑے ہمیشہ پاک و صاف رکھنے پڑتے ہیں۔ ہر وقت اذان اور نماز کی پابندی کرنی پڑتی ہے جو بہت مفید اور کار ثواب ہے۔ اور سفارت میں عموماً مدرسہ کمیشن دیتا ہے یہ درست نہیں ہے۔ سفیر کبھی زکاة کی رقم خود استعمال کرلیتا ہے۔ زکاة کی رقم امداد کی رقم کے ساتھ خلط ملط کردیتا ہے۔ مدرسہ کا مہتمم تملیک کرکے سفیر کو اسی وصول کردہ رقم میں سے کمیشن دیتا ہے۔ کبھی بغیر تملیک کے سفیر چندہ کرکے زکاة کی رقم میں سے اپنا کمیشن لے لیتا ہے۔ غرض اس میں جائز اور ناجائز دونوں ختم ہوجاتے ہیں۔ میں آپ کو اچھی طرح نہیں جانتا تاہم آپکا ذوق دینی اور اچھا ذوق ہے آپ کے اندر تقویٰ پایا جاتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند