• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 60788

    عنوان: غیر مسلموں سے تعلق

    سوال: امید ہے کہ آپ بخیریت و عافیت ہوں گے . براہ کرم ان سوالوں کے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ ۱... کوئی غیر مسلم گھر میں کھانے کی چیز بھیج دے تو اس کو کھانا جائز ہے یا نہیں؟ ۲...غیر مسلموں سے ادھار یا قرض بغیر سود کے لینا جائز ہے یا نہیں؟ غیر مسلموں کی خوشی یا غمی کے موقع پر کی جانے والی تقریبات میں شرکت جائز ہے یا نہیں؟ ۳...اگر ہوٹل سے کھانا کھایا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ یہ حرام تھا تو اس کا کفارہ کیا ہو گا؟ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔

    جواب نمبر: 60788

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 603-603/Sd=11/1436-U (۱) اگر کھانے کی چیز کے پاک ہونے کے بارے میں یقین یا ظن غالب ہو تو اس کا کھانا جائز ہے۔ (الہندیة: ۵/۳۴۷، کتاب الکراہة، الباب الرابع عشر فی احکام المرتدین) (۲) ضرورت کے موقع پر غیر مسلم سے غیر سودی قرض لینا جائز ہے۔ (۳) غیر مسلموں کی خوشی یا غمی کے موقع پر کی جانے والی مذہبی تقریبات میں مسلمان کی شرکت درست نہیں ہے، ہاں کسی غیر مسلم کے مرنے پر ان کے رشتہ داروں سے تعزیت کرنے میں مضائقہ نہیں بشرطیکہ اس موقع پر بھی کفریہ اور شرکیہ امور سے احتراز کیا جائے۔ (۴) کھانے سے پہلے ہی تحقیق کرنی چاہیے تھی، اب توبہ واستغفار کیا جائے اور آئندہ تحقیق کے بعد ہی کھانے کا عزم کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند