• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 607759

    عنوان:

    مسائل کے بیان اور وعظ و تقریر کے احکام

    سوال:

    سوال : زید صرف حافظ قرآن ہے اور وہ امامت کرتا ہے لوگ اُس کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے آتے ہے اب زید کو کونسے مسئلے بتانے چاہئے اور کونسے نہیں؟

    (۲)زید جمعہ کے دن خطباتِ موعظت میں سے بیان بھی کرتا ہے دیکھ کر اور چند سطریں پڑھنے کے بعد لوگوں کو سمجھاتا ہیں مثال دیکر ۔تو کیا اِس طرح کرنا صحیح ہے زید صرف حافظ قرآن ہے ؟

    (۳)زید صرف حافظ ہیں اس میں سے اُس کا کونسا عمل صحیح اور کونسا غلط زید جمعہ میں بیان کرتا ہے گشت میں بات کرتا ہے مغرب میں عمومی بات کرتا ہے ؟

    (4) زید صرف حافظ قرآن ہے اگر وہ بیان کر بھی لے تو اسکا مضمون کیا ہونا چاہئے کیا وہ حالات حاضرہ پر بات کر سکتا ہے ؟

    (۵) تبلیغی جماعت کے جو امیر ہوتے ہے میری نظروں میں اکثر عالم حافظ نہیں ہوتے لیکن وہ بیان کرتے ہیں تو انکا یہ بیان کرنا کیسا ہے ؟

    میرے ان سوالات کا تسلّی بخش جواب دے مہر بانی ہوگی اللہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے

    جواب نمبر: 607759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 561-379/H=04/1443

     (۱) جن مسائل کی مکمل تحقیق ہو خواہ ثقہ علماء کرام سے تحقیق کرکے یا معتبر کتابوں میں دیکھ کر نیز صحیح بتلانے پر قادر بھی ہو تو ایسے مسائل کے بتانے میں کچھ مضائقہ نہیں اور جن مسائل میں مکمل تحقیق نہ ہو یا ان پر شرح صدر نہ ہو تو ان کے بتانے سے معذرت کردیا کرے۔ اور قریب میں جو معتبر مفتی یا مستند عالم ہوں ان کی طرف مراجعت کی تلقین کردیا کرے۔

    (۲) خطبات موعظت تو عام فہم کتاب ہے اس کو پڑھ کر سنا دینا بھی کافی ہے کسی لفظ میں کوئی گنجلک ہو اور مثال سے واضح کرکے سمجھادے تو کچھ مضائقہ نہیں۔

    (۳) فی نفسہ تو تینوں عمل درست ہیں کوئی اشکال یا گنجلک ہوتو اس کو لکھ کر سوال دوبارہ کرلیں۔

    (۴) حالاتِ حالاضرہ سے کیا مراد ہے اور ان پر بات کرنے کی کیا ضرورت درپیش ہے؟ باقی حیات المسلمین، تعلیم الدین، فضائل اعمال، فضائل صدقات، منتخب احادیث میں سے مضامین مطالعہ کرکے کوئی مضمون بیان کردیا کرے تو اس میں حرج نہیں ان کے علاوہ کسی دوسری کتاب سے بیان کرے تو پہلے اس کو معتبر علماء کرام سے معلوم کرلیا کرے۔

    (۵) تبلیغی جماعت کی ہدایات کو ملحوظ رکھ کر بیان کرنا صحیح ہے ”جماعت تبلیغ پر اعتراضات اور ان کے جوابات“ نامی کتاب کے اخیر میں یہ ہدایات تفصیل سے مذکور ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند