متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 606662
غیر عالم کا مسئلہ بتانا اور وعظ کہنا کیسا ہے؟
سوال : ۱.زید صرف حافظ قرآن ہے اور وہ امامت کرتا ہے لوگ اُس کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے آتے ہیں، اب زید کو کونسے مسئلے بتانے چاہئے اور کونسے نہیں؟
(۲)زید جمعہ کے دن خطباتِ موعظت میں سے بیان بھی کرتا ہے دیکھ کر اور چند سطریں پڑھنے کے بعد لوگوں کو سمجھاتا ہے مثال دیکر ۔تو کیا اِس طرح کرنا صحیح ہے؟ زید صرف حافظ قرآن ہے۔
(۳)زید صرف حافظ ہیں اس میں سے اُس کا کونسا عمل صحیح اور کونسا غلط زید جمعہ میں بیان کرتا ہے گشت میں بات کرتا ہے مغرب میں عمومی بات کرتا ہے ۔
(4) زید صرف حافظ قرآن ہے اگر وہ بیان کر بھی لے تو اس کا مضمون کیا ہونا چاہئے کیا وہ حالات حاضرہ پر بات کر سکتا ہے؟
(۵) تبلیغی جماعت کے جو امیر ہوتے ہیں، میری نظروں میں اکثر عالم حافظ نہیں ہوتے لیکن وہ بیان کرتے ہیں تو ان کا یہ بیان کرنا کیسا ہے؟ میرے ان سوالات کا تسلّی بخش جواب دیں، مہر بانی ہوگی ا۔ للہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
جواب نمبر: 606662
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 219-750/B=07/1443
(1) اگر زید عالم نہیں ہے، صرف حافظ قرآن ہے تو اسے چاہئے كہ وہ كسی قسم كا مسئلہ بھی لوگوں كو نہ بتائے۔
(2) زید چونكہ عالم نہیں ہے اس لئے جمعہ كے دن بھی اسے صرف كتاب پڑھ دینی چاہئے، اپنی طرف سے كچھ مثال دے كر كچھ وضاحت كرنے سے بچنا چاہئے۔
(3) جمعہ میں زید كا بیان كرنا درست نہیں۔ اسی طرح مغرب میں عمومی بات كرنا بھی اس كے لئے جائز نہیں۔ جو شخص عالم نہیں ہے اسے صرف كتاب پڑھ كر سنا دینا كافی ہے۔
(4) اپنے چھ نمبروں كو بیان كرسكتا ہے۔ حالات حاضرہ پر كچھ نہ بولے۔
(5) ایسے شخص كو جو عالم نہ ہو صرف كوئی مستند كتاب پڑھ كر سنا سكتا ہے، انہیں بیان نہ كرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند