• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 606612

    عنوان:

    والد صاحب کے عمل سے تکلیف پہنچے تو کیا کریں؟

    سوال:

    مفتی صاحب..عرض ہے کہ والدہ محترمہ کی والد سے شادی 1989 میں ہوئی اور والدہ کا انتقال گیس سلنڈر لیکج کی وجہ سے آگ لگنے سے 1998 میں ہوا..میرے ننھیال اور تقریبا سارے خاندان کی طرف سے والدہ کی موت کا ذمہ دار انکے سسرال یعنی میری دادی، ابو اور چچا کو ٹھہرایا گیا. شادی سے موت تک والدہ نے بالکل ہی سکون کا کوء ایک سانس نہیں لیا شادی کے بعد بھی اکثر اپنے ماں باپ کے گھر میں ہی وقت گزارا.کافی کم عمری میں ہونے والے لڑاء جھگڑے اور والدہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں کچھ کچھ یاد ہیں.والدہ کی وفات کے بعد جب ہوش سنبھالا تو والد کو اپنے بھاء کے ہاتھوں میں بالکل یرغمال پایا. والد نے اپنے بھاء کے کہنے پر سرکاری ملازمت سے میڈیکل بورڈ کروایا اور ملنے والی پنشن کی رقم بھاء کے حوالے کردی.اسکے بعد والد نے اقساط پر ایک پلاٹ خریدا وہ جب اقساط مکمل ہونے کے بعد پلاٹ والد کے نام الاٹ ہوا تو والد نے وہ پلاٹ بیچ کر رقم بھاء کے حوالہ کردی..والد نے بھاء کے کہنے پر دوسری شادی کی اور دوسری والدہ کا بھی انتقال ہو گیا.عرصہ تین برس قبل میں نے شادی کی جس میں والد کی رضامندی شامل تھی شادی کے فورا بعد ہی رحم کی رسولیاں ہوگئیں جنکا آپریشن کروانا پڑا. آپریشن کے کچھ عرصہ بعد دوبارہ رسولیاں ہوئیں تو دوستوں کے مشورہ پر روحانی علاج شروع کروایا. صحیح العقیدہ عاملین جوکہ عالم دین بھی ہیں انکے پاس گئے جنکی تعداد 5 ہے سب نے ہی کالے جادو کا بہت پرانا عمل تشخیص کیا. اور 3 عاملین حاضری کرواء تو والد کا بھاء جادو کروانے میں ملوث پایا گیا. آخری عامل صحیح العقیدہ کاظمی سید شاہ جی نے جادو کا توڑ کیا اور والد کو سمجھایا بھی..الحمدللہ روحانی علاج کے بعد اللہ نے رسولیاں ختم کریں اور آپریشن سے بچا لیا. والد صاحب کو بہت سمجھایا لیکن والد بھاء کا نام سن کر دشمنی پر اتر آئے اور ہم اولاد سے تعلق ختم کردیا.چچا کی دشمنی کے واضح اور اتنے کھلے واقعات ہیں جنکا تذکرہ یہاں ممکن نہیں. اب والد بھاء کی طرف ہوکر ہمیں دیکھنا تک نہیں چاہتے .اگر ہم قریب جاتے ہیں تو ہمیں چچا کی شرانگیزیوں کا اندیشہ ہے .دوسری طرف والدہ کے ساتھ ہونے والے ظلم کا بدلہ لینے کا جنون بھی ہے . کیا فرماتے ہیں ان حالات میں والد سے دور رہنا بہتر ہے کیا؟

    جواب نمبر: 606612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 192-140/B=03/1443

     آپ صبر سے کام لیں اور اپنے والد صاحب کی ہدایت کے لئے خوب خوب دُعا کرتے رہیں اور والدہ محترمہ کے لئے بھی ظلم سے محفوظ رہنے کی دُعا کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند