• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 606466

    عنوان:

    کیا مساجد میں موبائل فون کا استعمال شرعاً نا جا ئز ہے ؟

    سوال:

    سوال : ۱۔ آج کل عام طور پر مساجد میں موبائل فون کا استعمال حد درجہ زیادہ ہو گیا ہے ، عوام کا کیا خواص بھی بلکہ بہت زیادہ دیندار حضرات بھی مسجد میں موبائل فون کے ذریعے نا صرف بات کرتے ہیں بلکہ واٹس ایپ کو باقاعدہ دیکھ کر جواب دینا وغیرہ وغیرہ جیسے خالص دنیاوی کام بغیر کسی تردد کے کرتے ہیں۔ جبکہ مساجد میں دنیاوی ہر طرح کی بات چیت کرنے سے منع کیا جاتا ہے ۔ میرے علم کے مطابق حدیث نبوی میں ارشاد ہے کہ مسجد میں دنیاوی بات چیت نیکیوں کو کھا جاتی ہے ۔ براہ کرم اس اہم اور سنگین کوتاہی کی جانب بھرپور روشنی ڈالیں تاکہ خواص و صاحب علم حضرات خود بھی اس سے پرہیز کریں اورعوام الناس کو بھی اس سے باز رہنے کی ترغیب دیں۔ جزاک اللہ خیر ۲۔ ابھی فرض نماز ختم نہیں ہوتی اور احباب ذکر و معمولات کو چھوڑ کر موبائل فون دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ احادیث کی روشنی میں یہ وقت دعاوں کی قبولیت کا ہے ۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ تو ہماری جانب متوجہ ہوں کہ میرا بندہ مجھ سے کیا مانگتا ہے اور ہم موبائل فون کی طرف، نہایت محرومی کی بات ہے پھر ہم اپنی بربادی کی شکایت کیوں کریں۔ کیا اس طرح مساجد میں موبائل فون کا استعمال شرعاً جا ئز ہے ؟

    جواب نمبر: 606466

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 161-118/B=02/1443

     مسجد اللہ کا گھر اور ہماری مقدس عبادت گاہ ہے۔ یہ عبادت کے لئے اور اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ یہ روحانی جگہ ہے۔ یہاں غیر ضروری دنیاوی باتیں کرنا، یہ مسجد کے ادب و احترام کے خلاف ہے۔ موبائل پر بات کرنا جس میں تصویریں بھی دکھائی دیتی ہیں یہ اور بھی زیادہ مسجد کی بے ادابی و بے حرمتی ہے۔ یہودیوں کا موبائل ایجاد کرنے کا بظاہر مقصد یہ لگتا ہے کہ لوگوں کو اس لہوو لعب میں ایسا دیوانہ بنادیا جائے کہ وہ دین اور دنیا سے غافل ہوجائیں۔ ہم مسلمانوں کو ہوش میں آنا چاہئے اور موبائل کی اس درجہ محبت سے بچنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند