• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 606072

    عنوان:

    ہدیہ قبول نہ کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    1)اگر کوئی ہدیہ لیکر آئے تو اس ہدیہ کو نا لینا کیسا ہے؟

    2)ہم نے دعوت کری اس میں ہم نے فون پر یے کہنا کہ آپ کچھ لیکر مت آئے گا پھر بھی وہ اگر لے آیا تو اس ہدیہ کو قبول نا کرنا کیسا ہے؟

    3)اگر کسی سے ناراضگی ہے تو اسکا ہدیہ نا لینا کیسا ہے؟

    4)اگر کسی کا کام میں سود کہ پیسے ہوں تو اسکہ گھر پر کھانا کیسا ہے اور سود میں جو مبتلا ہو اسکا ہدیہ قبول کرنا چاہیے یا نہیں؟

    5)اگر میں اپنے سسرال میں داماد بن کر گیا اور میرے سالے اندر کمرے سے بہار نہیں آئے ملنے تو اس بات میرا غصہ ہونا کیسا ہے اور بعد میں اگر وہ مجھے ہدیہ بھیجے تو میں اپنے غصہ کہ مارے ہدیہ قبول نا کروں تو کیسا ہے؟۔

    6)ہم چار بھائی ہیں ہماری دادی کہتی ہیں کہ میرے مرنے کہ بعد میں نے تم چاروں بھائیوں میں سے سب سے بڑے بھائی کہ لیے لکھا ہے۔کیا ہماری دادی صحیح کر رہی ہیں یے؟وہ کہتی ہیں میرے مرنے کہ بعد پرچہ ڈھونڈ لینا اس میں بڑے بھائی کہ لیے لکھا ہے وہ اس کو دینا؟کیا یے صحیح ہے؟ جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء فی الدارین آپ سے دعاوں کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 606072

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 51-49/H=01/1443

     (۱، ۲) اگر کوئی وجہ شرعی قبول نہ کرنے کی ہے تو قبول نہ کرنا درست ہے فضائل صدقات میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ تعالی رحمة واسعہ نے اس موضوع پر مفصل و مدلل کلام فرمایا ہے اس کو بغور ملاحظہ کرلیں۔

    (۳) ناراضگی کی وجوہات تفصیل سے صاف صحیح لکھ کر دوبارہ سوال کریں۔

    (۴) اگر حلال غالب ہے اور حرام (سود وغیرہ) مغلوب ہے تو قبول کرلینے کی گنجائش ہے؛ البتہ بچنا بہتر ہے۔

    (۵) یہ غصہ ہونا بیجا ہے ممکن ہے باہر نہ آنے میں کوئی مجبوری یا عذر شرعی تھا اس لئے نہیں آئے اور اس غصہ کی وجہ سے ان کا ہدیہ رد کردینا بھی مناسب نہیں؛ البتہ اگر ان سے یہ کہہ دیں کہ اُس دن شاید کسی عذر معقول کی وجہ سے آپ باہر نہ آسکے لیکن آئندہ اگر اس طرح کا کوئی عذر ہو تو کسی بچہ وغیرہ سے یا بذریعہ فون مجھے مطلع کردیا کریں تو اِس طرح کی کوئی بات کہہ دینے میں کچھ حرج نہیں۔

    (۶) جب وہ پرچہ مل جائے اس وقت اس پرچہ کی نقل عکسی منسلک کرکے حکم شرعی معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند