• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 605463

    عنوان:

    سگے بھائی کو ماں کی گالی دینا

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین مسئلہ مذکورہ کے متعلق عبد اللہ(فرضی نام ) جو کہ حافظ قرآن، عالم دین، مبلغ اور اپنے حلقہ احباب میں معروف ہے اس نے اپنے بڑے سگے بھائی کواپنے چھوٹے سگے بھائی کی موجودگی میں معمولی گھریلو جھگڑے (جو تکرار کی حد تک تھا) میں بلاقصد وارادہ غیر اختیاری طور پر ماں کی گالی دے دی ( یہ گالی حاشا وکلا نفس وشیطان اور بروقت آنے والے غصہ کا اثر ہے کیونکہ عبداللہ کی عادت کسی دوسرے شخص کو بھی گالی دینے کی نہیں ہے )( جبکہ عبد اللہ کی نیک صفت والدہ وفات پاچکی ہے اور خود عبد اللہ مرحومہ والدہ کے لیے روزانہ دعاؤں اور ایصال ثواب کا اہتمام کرتا ہے )گالی دینے کے بعد عبد اللہ کی کیفیت یہ ہوئی کہ ابھی زمین پھٹ جائے اور اسے نگل لے (یہ واقعہ گھر سے باہر بھائی کی اسکول کے کیمپس میں ہوا) فورا عبد اللہ نے جس بھائی کو گالی دی تھی اس کے گھر جاکر انکی اہلیہ اور دو لڑکوں اور مذکورہ چھوٹے بھائی کی موجودگی میں قدموں میں گر کر گڑ گڑا کر مستقبل آہ بکا ہ اور ندامت والے آنسوؤں سے 90 منٹ تک معافی مانگی اور تنہائی میں اپنے رب کے حضور میں خوب توبہ واستغفار اور رب سے اپنی والدہ کے کی اس گالی پر روتا رہا اور تا وقت تحریر مسئلہ دل نادم وشرمندہ ہے (1) دریافت طلب امر یہ ہے کہ عبد اللہ کے اس سنگین جرم کی معافی کی کیا شکل ہے (2) کیا اس گناہ کا تذکرہ عبد اللہ کے دیگر بھائیوں اور بہنوں سے کرنا ضروری ہے جبکہ قوی اندیشہ ہے کہ اس تذکرہ سے معاملہ مزید الجھ جائیگا اور گھریلو پرانے جھگڑے اس وقعہ کے ضمن میں نکلے گے (3) اب جرم کے بعد عبد اللہ قوم کی امامت کرسکتا ہے اور کیا اس کی اقتدا میں بلاکرہت نماز درست ہوگی (4) کیا عبد اللہ ممبر ومحراب سے لوگوں کو وعظ ونصیحت کرسکتا ہے جبکہ وہ سگے بھائی کو ماں کی گالی دینے کا مرتکب ہوا ہے برائے مہربانی جلد از جلد مکمل ومدلل وافی وشافی عبد اللہ کے اس جرم کا کفارہ اور معافی کی شکل کا تذکرہ کیجئے اور اگر عبد اللہ کا جرم ناقابل معافی ہو تو اسکی سزا کیا ہوسکتی ہے ؟ واضح کیجئے تاکہ عبد اللہ اپنے اس جرم عظیم سے پاک ہوکر اپنی نیک صفت والدہ مرحومہ کو محشر میں منہ دکھانے کے قابل رہ سکے سائل ۔۔۔۔عبد اللہ پونہ

    جواب نمبر: 605463

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1193-164T/B=01/1443

     والدہ محترمہ کے مرحوم ہونے کے بعد عبد اللہ نے اپنے بھائی کو اپنے چھوٹے بھائی کے سامنے ماں کی گالی دی ہے یہ گناہ کبیرہ ہے۔ تو عبد اللہ کو چاہئے کہ اپنے بڑے بھائی سے اور چھوٹے بھائی سے دونوں سے معافی مانگے اور والدہ محترمہ کے لئے خوب دعاء مغفرت اور ایصال ثواب کرتا رہے۔ اس کثرت سے توبہ و استغفار کرے کہ اس کے دل میں بیٹھ جائے کہ میں نے توبہ واستغفار کا حق ادا کردیا ہے۔ اور بھائیوں سے تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں، نہ ہی ان سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے۔ عبد اللہ کثرت سے توبہ کرنے کے بعد لوگوں کو وعظ و نصیحت بھی کرسکتے ہیں، اور امامت بھی کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند