• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 605260

    عنوان:

    کسی بے نمازی پر لعنت بھیجنا كیسا ہے؟

    سوال:

    ایک شخص جو کے مسجد میں امامت بھی کرتاہے اس کا کہنا ہے کہ جو مسلمان دین اسلام کا اتنا علم حاصل نہ کرے کہ اس کے روزانہ کی زندگی اسلام کے دائرے میں گذرے اس مسلمان پر بھی لعنت ، اور ایسی مسلمانی پر بھی لعنت، کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام، اس بارے میں کہ ایسے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 605260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1064-741/D=11/1442

     لعنت کے معنی اللہ تعالی کی رحمت سے دور کرنا، اس لئے کسی متعین شخص پر لعنت کرنا جائز نہیں، جب تک کہ اس کا کفر پر مرنا یقینی طور پر معلوم نہ ہو۔ اور غیر متعین شخص پر جیسے ظالمین کی جماعت تارکین صلاة پر لعنت تو یہ جائز ہے۔ قال فی الشامی: حقیقة اللعن المشہورة ہی الطرد عن الرحمة، وہی لا تکون إلا لکافر، ولذا لم تجز علی معین لم یعلم موتہ علی الکفر ․․․․․ بخلاف غیر المعین کالظالمین والکاذبین فیجوز أیضا (الدر مع الرد: 5/49)

    نیز بعض فقہاء نے یہ تشریح بھی فرمائی ہے کہ شرعاً لعن کا اطلاق کافر پر ہوتا ہے جس کے معنی ہیں اللہ تعالی کی رحمت سے دور کرنا، اور مسلمان کے حق میں یہ لفظ استعمال ہوگا تو اس کے معنی ہیں اَبرار نیک لوگوں کے درجہ سے گرانا۔ کیونکہ احادیث میں بعض بدعمل مومنین پر لعنت کا استعمال ہوا ہے جیسے سود کھانے والے کھلانے والے الخ راستہ میں پاخانہ کرنے والے وغیرہ کہ یہاں مراد ابرار کے درجہ سے گرانا ہے نہ کہ عزیز غفار کی رحمت سے دور کرنا۔

    ثم رأیت فی لعان القہستانی: قال اللعن فی الاصل الطرد۔ وشرعاً فی حق الکفار الإبعاد من رحمة اللہ تعالی وفی حق المومنین: الإسقاط عن درجة الأبرار ․․․․․․ وعن ہذا قیل إن المراد باللعن فی مثل ذالک الطرد عن منازل الأبرار، لا عن رحمة عزیز الغفار۔ (الدر مع الرد: 5/49) اس سے معلوم ہوا کہ امام صاحب کے اس طرح کہنے سے امامت میں کوئی کراہت نہیں آئی۔

    صورت مسئولہ میں امام صاحب کو موعظت کے لئے نرم لہجہ سنجیدہ زبان استعمال کرنا چاہئے۔ لیکن مذکورہ بات سے امام صاحب کی امامت میں کوئی کراہت نہیں آئے گی، نصیحت اور خیرخواہی کا طریقہ اختیار کرنا لازم ہے، سختی اور درشتی مناسب نہیں۔ حدیث میں ہے یَسِّرا ولا تعسرا بَشِّرا ولا تنفرا نفرت پیدا کرنے والا طریقہ ہرگز اختیار نہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند