• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 604301

    عنوان:

    ہمارے شہر میں ایک نیا فتنہ پھیل رہا ہے‏، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    امید ہے خیریت سے ہو گے ،الحمد اللہ میں انڈیا سے ہو ، پہلے میں اور ہماری فیملی بہت سی بدعت پر عمل کررہ تھی ، لیکن اب الحمد اللہ اللہ کی ہدایت کی برکت سے ہم مکتب فکر دارالعلوم دیوبند سے تعلق رکھتے ہیں، ، میں تبلیغی جماعت میں اوقات بھی لگاتا ہوں ، اور الحمداللہ پچھلے کئی سالوں سے رد باطلہ اور تحفظ ختم نبوت پر کام بھی کرتا ہوں ، میں ایک چھوٹی موٹی ملازمت کرتا ہوں ، میں اپنی چھوٹی سی فیملی کے ساتھ کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں ، مسئلہ یہ ہوا کہ ہمارے شہر میں تقریباً ایک سال پہلے سے ایک نیا فتنہ شروع ہوا ہے ، جو خود کو ولی کامل کہتا ہے ، اور دعویٰ کرتا ہے کہ اللہ نے مجھے خاص علم سے نوازا ہے، اور اللہ نے مجھے دجال کو قتل کرنے کے لیے بھیجا ہے، اور اس فتین شخص نے اپنی خلافت کی نسبت ایک مشہور خانقاہ کی طرف کی ہے ، جب میں نے ان خانقاہ کے علماء و اکابیر سے اس شخص کے متعلق پوچھا تو معلوم ہوا کہ اس شخص کا اس خانقاہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اور نا ہی کبھی اس شخص نے اس خانقاہ میں حاضری دی ہے، بس لوگو ں کو جھوٹ بول بول کر روحانی علاج کے نام پر ہزارو روپیے لوگو ں سے لوٹ رہا ہے، حتی کہ ہمارے تبلیغی جماعت کے بھولے بھالے ساتھی بھی اس کی باتو ں میں آ کر اس سے بیعت کرنے لگے ہیں، اور اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ ہمارے شہر کے کچھ علماء بھی کسی وجہ سے دب کر ان کا ساتھ دے رہے ہیں ، کسی کو دھمکی دی جا رہی ہے یا کسی عالم کو پیسے دے کر خاموش کیا جا رہا ہے ، اور یہ فتنہ ہمارے شہر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اس کی والدہ ہندو برہمن خاندان سے تعلق رکھتی ہے، امت محمدیہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس طرح گمراہ کرنا مجھے برداشت نہیں ہوا اور ہمت کرکے جب میں نے اس شخص کے والد صاحب کو کال کرکے سمجھانے کی کوشیش کی تو انہوں نے مجھے مار نے پیٹ نے کے لیئے گونڈے بھیجے اور میری کمپلینٹ پولیس تھانہ میں درج کروائی، ان سے پریشان ہو کر 1 ہفتہ تک مجھے کہی چھپنا پڑا ، آخیر ایک مفتی صاحب نے مجھے اطمینان دِلاتے ہوئے کہا کہ آپ ان کے سامنے حاضر ہو جائے میں نے ان سے آپ کے بارے میں بات کر لی ہے وہ آپ کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے ، آپ ان کے گھر جا کر معافی مانگ لیجیے بس وہیں مسئلہ ختم ہو جائیگا، میں نے اس مفتی صاحب کی بات پہ بھروسہ کیا اور میں ان کے سامنے حاضر ہوا تو ان لوگوں نے مجھے رات بھر مارا اور پیٹا، بس میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے ان کو سمجھایا کہ آپ اللہ سے ڈرو اور لوگو ں کو غلط راستہ پر نہ لے جاو ابھی بھی آپ کو یہ لکھتے ہوئے میری آنکھو ں سے آنسو نہیں رک رہے ،مفتی صحاب اتنی پریشانی کے وقت میں میں نے ہمارے شہر کے بہت سے علماء سے رابطہ کیا لیکن سب نے ان کے ڈر کی وجہ سے میرا ساتھ دینے سے انکار کر دیا اور ایک مفتی صاحب نہ مجھے دھوکا سے ان کے سامنے حاضر ہونے کو کہا جس کے بنا پر میں نے بہت مار کھایا اور میری رات بھر پیٹاء ہوئی اس حادثہ کو تقریباً 3-2 مہینہ گزر گئے ہیں، پوچھنا یہ تھا کہ سوال نمبر 1: مجھ پر جو ظلم ہوا، جو مار میں نے کھائی، کیا قرآن و حدیث میں صراحتاً اس کی کوئی فضیلت ہے یا نہیں ؟ یا ہمارے صحابہ کا یا بزرگوں کا کوئی ایسا واقعہ ہے جس سے میری ہمت بڈھے یا مجھے اس واقعہ سے اطمنان ہاصل ہو کہ یہ ظلم برداشت کرنے پر اللہ مجھے کچھ اجر و انعامات دے گا وغیرہ؟ سوال نمبر 2: مجھے اس شخص کے لیئے بد دعا کرنا ہے جو امت میں فتنہ برپا کر رہا ہے اور مسلمانوں کو گمراہ کر رہا ہے، اس لیئے مجھے آپ بد دعا کرنے کا صحیح طریقہ اور کلیمات بتائیں ۔ سوال نمبر 3: آپ میرے لیئے اور خاص طور پر ہمارے شہر کے علماء کے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے اور ہمارے شہر کے علماء کو اتنی ہمت اور توفیق دے کہ ہم باطل کا رد کارنے والے بنیں۔آمین۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 604301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 897-205T/B=01/1443

     حدیث شریف میں آیا ہے من رأی منکراً فلیغیرہ بیدہ، فإن لم یستطع فبلسانہ، فإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الإیمان۔ یعنی جو شخص کوئی خلاف شرع کام دیکھے پس اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھتا ہے تو ہاتھ سے روک دے، اور اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے تو زبان سے کہہ کر روکے، اور اگر زبان سے کہہ کر روکنے میں بھی لڑائی جھگڑے اور مارپیٹ کا اندیشہ ہے تو اسے کچھ نہ کہے؛ بلکہ اپنے دل میں بُرا جانے۔

    آپ اس حدیث پر عمل کریں اور اپنے کام کرتے رہیں۔ اور اس شخص کو کچھ نہ کہیں۔ آپ اس کے لئے ہدایت کی دعا کرتے رہیں۔ اور جو کچھ آپ پر ظلم ہوا ہے اس پر بے انتہاء اجر و ثواب اللہ تعالی کے یہاں ملے گا۔ آپ صبر سے کام لیجئے۔ ہم کسی کے لئے بدعا کا عمل نہیں بتاتے۔ بس آپ اس کے شر سے محفوظ رہنے کی دعا کرتے رہیں۔ اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند