متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 60423
جواب نمبر: 60423
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1020-1020/M=11/1436-U خواب کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں، ہرخواب لائق تعبیر نہیں ہوتا، نیز خواب حجت شرعیہ بھی نہیں ہے، خواب کی حیثیت ”کشف“ یا ”اندازہ“ سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو صحیح بھی ہوسکتا ہے اور غلط بھی، اور آج کل جیسے ہم لوگوں کے حالات ہیں کہ نہ اکل حلال کا اہتمام ہے نہ گناہوں سے بچنے کی فکر ہے، نہ اتباعِ سنت کا خیال ہے، ا ن حالات میں خواب کا غلط ہونا اور شیطان کی طرف سے ہونا مستبعد نہیں، پس خواب کے بارے میں زیادہ غور کرنا اور ہرخواب کی تعبیر جاننے کے درپے ہونا فضول ہے، اگر خواب اچھا ہو تو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مزید اعمال صالحہ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور اگر خواب برا ہو تو اللہ تعالیٰ کے حضور شیطان سے پناہ مانگنی چاہیے اور اعمال کی درستگی کی فکر کرنی چاہیے، بخاری اور مسلم شریف کی روایت میں ہے: ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ا ور برا شیطان کی جانب سے، پس جب کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے صرف اس شخص سے بیان کرے جس سے محبت واعتقاد ہو اور جب مکروہ وناپسندیدہ خواب دیکھے تو حق تعالیٰ سے اس خواب کے شر اور شیطان کے فتنہ سے پناہ مانگے اور اسے چاہیے کہ تین بار تھتکار دے اور ایسا خواب کسی سے بیان نہ کرے، اس حالت میں برا خواب اس کو کوئی ضرر نہ دے گا“۔ (متفق علیہ) خواب اور اس کی تعبیر سے متعلق سب سے جامع اور مستند کتاب مشہور معبّر علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ کی ”کامل التعبیر “ ہے اس کا اردو ترجمہ ”بنام ”تعبیر الروٴیا کلاں“ مختلف کتب خانوں پر دستیاب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند