• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 604228

    عنوان:

    قبرستان میں کتنی دیر تک ركنا چاہیے؟

    سوال:

    قبرستان کتنی دیر کے لئیے جاناچاہئے ، زیادہ دیر اپنوں کی قبر کے پاس بیٹھنا اور بار بار جانا کیا صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 604228

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:848-730/L=10/1442

     قبرستان کتنی دیر کے لیے جانا چاہیے ، اس کی کوئی حد مقرر نہیں ، اسی طرح اگر زیارتِ قبور کو لازم نہ سمجھاجائے تو بار بار قبرستان جانے میں بھی مضائقہ نہیں ، اورفاتحہ وغیرہ پڑھنے میں بہتر ہے کہ کھڑے ہوکر پڑھاجائے ؛تاہم اگر کوئی بیٹھ کر فاتحہ وغیرہ پڑھے تو اس میں مضائقہ نہیں ، اور اگر کوئی لمبی سورت پڑھ رہا ہو تو دیر تک بھی بیٹھ سکتا ہے ۔

    وقال ابن القیم الأحادیث والآثار تدل علی أن الزائر متی جاء علم بہ المزور وسمع سلامہ وأنس بہ ورد علیہ وہذ عام فی حق الشہداء وغیرہم وأنہ لا توقیت فی ذلک․ (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح ص: 620) قال فی الفتح: والسنة زیارتہا قائما، والدعاء عندہا قائما.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 242) قال فی شرح المشکاة ینبغی أن یدنو من القبر قائما أو قاعدا بحسب ما کان یصنع لزوارہ فی حیاتہ اہ(حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح ص: 620- 621)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند