• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 603779

    عنوان:

    مطلقہ کی یاد اور دیگر باتیں

    سوال:

    حضرت میری تین سال پہلے شادی ہوئی تھی لیکن منکوحہ کی بے رغبتی کی بنا پر نباہ نہیں ہو سکا اور ہمارے بیچ چار مہینہ بعد ہی خلع ہو گیا وہ میری زندگی سے چلی گئی لیکن اسکی یاد کسی صورت میرے دل و دماغ سے نہیں جاتی اور یہ یادوں کا سلسلہ اس وقت سے چل پڑا جب اسکے مکمل طور پر چلے جانے کا یقین ہو گیا یعنی جس دن اس کے جہیز وغیرہ کا سامان میرے گھر سے چلا گیا، میرا اس سے ایک بیٹا بھی ہے جس کو میں نے آجتک دیکھا نہیں ہے کیونکہ طلاق بحالت حمل واقع ہوئی تھی اور وہ اسی حالت میں اپنے گھر چلی گئی تھی. مجھے مطلقہ کی کسی نہ کسی طریقہ سے یاد آتی رہتی ہے یا تو اسکی تکلیف دہ حرکات یاد آتی ہیں اور زیادہ تر وہی یاد آتی ہیں اور میرے دل کو بہت تکلیف ہوتی ہے یا پھر اسکی اچھی چیزیں یاد آتی ہیں اور اس سے دوبارہ شادی کو دل چاہتا ہے (میری معلومات کے مطابق اس کی دوسری شادی نہیں ہوئی ہے ) یعنی کسی نہ کسی طرح میں اسکی یادوں میں الجھا رہتا ہوں جبکہ اسکے جانے کے بعد نہ تو اس سے کبھی بات ہوئی ہے اور نہ ہی کبھی سامنا ہوا ہے اور نہ ہی اسکی تصویریں میں دیکھتا ہوں سب کچھ ڈلیٹ کر دیا لیکن دماغ سے وہ ڈلیٹ نہیں ہوتی میں نے بہت سوچا کہ اسکی طرف سے دھیان بالکل ہٹا لوں لیکن ناکام رہا، اسکی طرف سے دھیان ہٹانے کے لئے میرے گھر والوں نے میری دوسری شادی بھی کی لیکن اب اس کو تقدیر کہئے یا کیا کہئے وہ بھی نہیں نِبھ سکی اور خلع ہو گیا بس فرق یہ ہے کہ دوسری سے کوئی اولاد نہیں ہے اب آپ ہی بتائیں میں کیا کروں میں اسکی یادوں کا اسیر ہو گیا ہوں چاہتے نا چاہتے اسکا خیال آ ہی جاتا ہے کئی بار خواب میں بھی دیکھ چکا ہوں کبھی یہ دیکھا کہ وہ میرے نکاح میں ہے اور کبھی دیکھا کہ نہیں ہے ، عجیب بات یہ ہے کہ بیٹے کا کبھی خواب نہیں آیا حالانکہ اسکو تصویروں میں دیکھ چکا ہوں اور حقیقت میں دیکھنے کو دل بہت چاہتا ہے (اللہ اسکو جہاں رکھے سلامت رکھے )، یہ میرا سوال بھی ہے اور میں اسکا حل بھی چاہتا ہوں کہ ہر وقت پہلی مطلقہ کا خیال چاہتے نا چاہتے آنا شرعا کیسا ہے اب ظاہر ہے کہ اس میں جلوت خلوت کی تمام باتیں شامل ہیں، اور خواب کا کیا مطلب ہو سکتا ہے ، اور اسکے لئے مجھے کیا کرنا چاہئے اب شادی سے بھی ڈر لگتا ہے کیونکہ دوسری کرکے دیکھ لی وہ بھی نہیں نبھا سکا اور ظن غالب ہو گیا ہے کہ شاید شادی میرے لئے مناسب نہیں کیونکہ دماغ میں تھوڑی خفت محسوس کرتا ہوں اور یہ خیال آتا ہے کہ شاید یہ کوئی بھی عورت برداشت نہ کر سکے اور دنیا کے کام کاج سے بھی دل گھبراتا ہے یعنی مجھ سے خود اپنی زندگی کی ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں اٹھایا جاتا نہ میں کمانے پر پوری طرح قادر ہوں کیونکہ کوئی ہنر نہیں جانتا بس تدریس پر اکتفاء ہے اور نہ ہی کوئی خرید و فروخت مجھ سے ہو پاتی ہے اور نہ ہی لوگوں سے بات چیت کر پاتا ہوں غفلت و نسیان حاوی ہے اور اب میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ تیسری بار کسی فتنہ میں پڑوں کیونکہ عالم دین ہونے کی حیثیت سے رسوائی کا زیادہ خوف رہتا ہے اور مجھ میں لوگوں سے لڑنے بھڑنے کی طاقت نہیں کہ سسرال والوں کا مقابلہ کر سکوں کیونکہ دو بار شادیوں کے تجربہ سے اب دل بالکل گوارا نہیں کرتا کہ نکاح کروں اس لئے میں اب تنہائی کی زندگی کو ترجیح دیتا ہوں آدھی عمر تو گذر ہی گئی ہے یعنی تیس سال اور باقی کی جیسے تیسے گذر ہی جائے گی اور دین کی خدمت کی سوچتا ہوں، لیکن تنہائی کی زندگی بھی میرے لئے آسان نہیں ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کچھ اسکی بنا پر اور کچھ دوسری وجوہات کی بنا پر جیسے کہ کبھی شہوت اس قدر غالب آجاتی ہے کہ اگر زنا کے مواقع فراہم ہوں تو بالیقین زنا کر بیٹھوں (اللہ ہمیشہ بچائے رکھے جس طرح اب تک اس نے بچایا ہے ) لیکن پھر بھی استمناء کر کے ہی چین آتا ہے ، خدارا مجھے کوئی حل بتائیں اللہ اس کا صلہ آپ کو دونوں جہاں میں عطا کرے .

    آمین آخر میں ایک گزارش یہ ہے کہ ان تمام باتوں کے جوابات شائع نہ کر کے صرف بذریعہء ای میل ارسال فرما دیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 603779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 727-235T/SN=08/1442

     (الف) انسانی زندگی میں حالات آتے ہی رہتے ہیں؛ اس لیے آپ پریشان نہ ہوں، اُن اسباب پر سنجیدگی سے غور کریں کہ طلاق یا خلع کی نوبت کیوں آرہی ہے؟ اگر اس میں آپ کی کوتاہی کو دخل ہے تو اس کی اصلاح کریں اور اس سلسلے میں ہمت سے کام لیں، بغیر نکاح کے رہنا ٹھیک نہیں ہے؛ اس لیے نکاح کی کوشش کریں اور اس رشتے کو پائیدار بنانے کی سعی کریں، خلع سے چونکہ طلاق مغلظہ واقع نہیں ہوتی؛ اس لیے درمیان میں سمجھدار لوگوں کو ڈال کر آپ پہلی بیوی (مطلقہ) یا دوسری بیوی (مطلقہ) سے دوبارہ نکاح کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کو معاش کی تنگی ہے تو تدریس کے ساتھ ساتھ کوئی تجارت وغیرہ کی بھی فکر کریں، اگر ہمت سے کام لیں گے تو ان شاء اللہ سب کچھ کرسکیں گے۔ بس ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ آپ خرید و فروخت وغیرہ نہیں کرسکتے۔ اور ان سب کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے خصوصی دعاوٴں کا اہتمام کریں۔

    (ب) اپنے اوپر شہوت کو غالب نہ ہونے دیں؛ تاکہ مشت زنی جیسے ناجائز فعل کے ارتکاب سے بچ سکیں، روزے کا اہتمام تقلیل شہوت میں موثر ہے۔ احادیث میں نوجوانوں کو (جو نکاح کی استطاعت نہیں رکھتے) اہتمام روزہ کی ترغیب دی گئی ہے۔

    قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یا معشر الشبابة من استطاع منکم الباء ة فلیتزوّج، فإنہ أغض للبصر، وأحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم، فإنہ لہ وجاءٌ ۔ (مسلم: باب استحباب النکاح، رقم: 1400)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند