• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 603772

    عنوان:

    جرمنی وغیرہ میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا یا تجارت کرنا كیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں اعلی تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں جرمنی میں مقیم ہوں جہاں ایک غیر اسلامی حکومت ہے لیکن اسلام کے تمام امور بجا لانے کی مکمل اجازت ہے اور ابھی تک کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے ۔ کیا اسلام کی روح سے ہم غیر مسلم ممالک میں قیام کر سکتے ہیں، جہاں دین کو پریکٹس کرنے کے مکمل اجازت ہو؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں۔ جبکہ یہاں مسلم سنٹرز بتدریج بڑھ رہے ہیں؟ شکریہ

    جواب نمبر: 603772

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:723-723/sd=8/1442
    اگرکسی کو اپنے اوپر اطمینان ہوکہ وہ غیر مسلم ممالک میں قیام کرتے ہوئے بھی اپنے دین وایمان پر قائم رہ سکے گا نیز ناجائز امور سے احتراز بھی کرلے گا تو اس کے لئے غیرمسلم ممالک میں مباح مقصد (مثلا تعلیم وتحارت وغیرہ) کے لئے قیام کرنے کی گنجائش ہے۔
    مستفاد: عَنْ أَبِیہِ سُلَیْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ, عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَمَّا بَعْدُ, قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم-: مَنْ جَامَعَ الْمُشْرِکَ وَسَکَنَ مَعَہُ فَإِنَّہُ مِثْلُہُ.
    قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: من جامع المشرک) أی: اجتمع معہ فی دار أو بلد، والأحسن أن یقال: معناہ اجتمع معہ، أی: اشترک فی الرسوم والعادة والہیئة والزی، وأما قولہ: (وسکن معہ) علة لہ، أی: سکناہ معہ صار علة لتوافقہ فی الہیئة والزی والخصال (فإنہ مثلہ) نقل فی الحاشیة عن "فتح الودود": فإنہ مثلہ، أی: یقارب أن یصیر مثلًا لہ لتأثیر الجوار والصحبة، ویحتمل أنہ تغلیظ. (بذل المجہود، شرح أبی داؤد،9/525، رقم الحدیث:2787، الناشر: مرکز الشیخ أبی الحسن الندوی للبحوث والدراسات الإسلامیة، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند