• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 603555

    عنوان:

    رمضان المبارک کے مہینے میں امام کو ہدیہ دینا؟

    سوال:

    ہمارے علاقے میں رمضان المبارک کے مہینے میں امام کے لئے ۷۲رمضان کو تراویح کے بعد مسجد میں اعلان کرتے ہیں کہ امام صاحب کو تراویح کے نام سے پیسے اکٹھے کرتے ہیں اور مسجد کے اندر کے مائک میں اعلان ہوتا ہے کہ فلاں صاحب نے اتنے روپے دیے اور فلاں نے اتنے اگر محلہ میں کوئی صاحب بچ گئے تو ان کے گھروں میں جاکر تراویح کے نام سے پیسے اکٹھے کرتے ہیں لیکن ایک سال سے ہمارے امام صاحب نے مسجد کے مائک میں اعلان تو بند کر دیا اور ساتھ میں کہتے ہیں کہ تراویح کے نام سے پیسے مت لو یہ پیسے ہدیہ کے نام سے جمع کر لو تو آپ ہمیں بتا دیں کہ ہم کیا کریں اور امام صاحب کو پیسے کیسے دیں؟

    جواب نمبر: 603555

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 598-515/D=08/1442
    امام صاحب کی ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کردیں۔ خاص ختم قرآن اور تراویح کے نام سے پیسے جمع کرنا اور امام صاحب کو دینا جائز نہیں۔ اور ختم قرآن کی وجہ سے ہدیہ کے نام سے دینا بھی جائز نہیں۔ ختم قرآن کے موقعہ کے علاوہ دوسرے طور پر ہدیہ کا دینا مستحب ہے۔ ختم قرآن یا تراویح کے نام سے چندہ کرنا اور لاوٴڈ اسپیکر سے اس کا اعلان کرنا پھر امام صاحب کو دینا یہ سب ناجائز ہے اس لئے قابل ترک ہے۔
    قال صاحب اعلاء السنن: فامامة التراویح بمجردہا لا یجوز اخذ الاجرة علیہا لعدم الضرورة التی بہا ابیح الاجرة فی تعلیم القرآن وامامة المکتوبة والاذان وغیرہا (بحوالہ امداد الاحکام: 3/559، معاوضہ علی التراویح کی شرعی حیثیت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند